فریب کاری اور دھوکہ دہی کو حرام قرار دیا ہے۔ کیا یہ آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی بہن یا بیٹی سے ایسا سلوک کیا جائے؟ آخر یہ شخص دوسروں سے وہ سلوک کیوں کرتا ہے جسے وہ خود اپنے لیے پسند نہیں کرتا۔ بہرحال اس قسم کا نکاح شرعاً جائز نہیں۔ (واللہ اعلم)
طلاق دینے کا طریقہ
سوال: میری بیوی، اخلاقی طور پر درست نہیں،میں اسے طلاق دینا چاہتا ہوں، اس سلسلہ میں میری راہنمائی کریں کہ طلاق کیسے اور کتنی دوں؟
جواب: طلاق شریعت میں جائز ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے پسند نہیں کیا۔ چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حلال کاموں میں سب سے ناپسندیدہ کام طلاق ہے۔‘‘[1]
اگر حالات ایسے پیدا ہو جائیں اور طلاق ناگزیر ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ حالت طہر یا حالت حمل میں ایک طلاق دی جائے۔ جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دریافت کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے کہو کہ رجوع کرے پھر اسے اس وقت طلاق دے جب وہ ایام طہر میں ہو یا حالت حمل میں ہو۔‘‘[2]
اس انداز سے طلاق دینے کا فائدہ یہ ہو گا کہ دوران عدت رجوع کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِيْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًا﴾[3]
’’ان کے خاوند اس مدت میں رجوع کر لینے کے پورے حق دار ہیں، اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو۔‘‘
اگر عورت اپنی اصلاح کر لیتی ہے اور خاوند اسے آباد کرنا چاہتا ہے تو دوران عدت بلاتجدید نکاح رجوع کر سکتا ہے جیسا کہ آیت بالا میں اس امر کی صراحت ہے۔ اگر عدت گزر جاتی ہے اور دونوں میاں بیوی اصلاح کر کے اپنا گھر آباد کرنا چاہتے ہیں تو تجدید نکاح سے دوبارہ عائلی زندگی کا آغاز ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ يَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾[4]
’’جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کر لیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے مت روکو جبکہ وہ دونوں آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک ایسا واقعہ ہوا تھا کہ طلاق کے بعد عدت گزر چکی تھی اور وہ عورت اپنے پہلے خاوند سے نکاح کرنا چاہتی تھی لیکن اس کا بھائی اس میں رکاوٹ تھا تو یہ آیت اتری پھر اس نے اپنے سابقہ خاوند سے نکاح کر لیا تھا۔[5]
|