مساجد و اوقاف
مسجد میں نکاح کرنا
سوال: ہمارے معاشرہ میں مذہبی گھرانے مسجد میں نکاح کرنے کا اہتمام کرتے ہیں اور اسے مسنون عمل قرار دیتے ہیں۔ کیا واقعی مسجد میں نکاح کرنا سنت سے ثابت ہے؟ وضاحت فرمائیں۔
جواب: اسلام میں عقد نکاح کے لیے کسی جگہ کی تخصیص کتاب و سنت سے ثابت نہیں، جہاں بھی آسانی ہو اور لوگ جمع ہو سکتے ہوں نکاح کیا جا سکتا ہے۔ البتہ فواحش و منکرات کے اڈوں سے اجتناب کرناضروری ہے، جس طرح دیگر مقامات پر نکاح کیا جا سکتا ہے اسی طرح مسجد میں بھی نکاح کرناجائز ہے بلکہ بہتر ہے کیوں کہ مسجد کے احترام کے پیش نظر یہ مجلس نکاح کئی قباحتوں سے محفوظ رہتی ہے، لیکن اسے مسنون عمل قرار دینا محل نظر ہے۔
اس سلسلہ میں ایک روایت پیش کی جاتی ہے: ’’ا س نکاح کا اعلان کرو اور اس کا انعقاد مساجد میں کرو۔‘‘ [1]
یہ روایت انتہائی کمزور ہے کیوں کہ اس کی سند میں عیسیٰ بن میمون نامی راوی ضعیف ہے۔ امام ترمذی نے حدیث بیان کر کے اس کے ضعف کی وضاحت کی ہے کہ عیسیٰ بن میمون انصاری راوی حدیث میں کمزور قرار دیا جاتا ہے، امام بیہقی نے بھی یہ حدیث بیان کر کے اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے۔ [2]
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر سیر حاصل بحث کی ہے۔[3]
البتہ اس حدیث کا پہلا حصہ یعنی ’’تم اس نکاح کا اعلان کرو۔‘‘ صحیح ہے کیوں کہ دوسری روایات سے اس کی تائید ہوتی ہے۔
چنانچہ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے یہ فقرہ مرفوعاً ثابت ہے۔ اس کی صراحت صحیح ابن حبان حدیث نمبر ۱۲۸۵ میں ہے۔ واللہ اعلم!
مساجد میں سماجی تقاریب کا انعقاد
سوال: ہمارے ہاں شادی کی تقاریب شادی ہال میں ہوتی ہیں، کچھ دیندار اور مذہبی رحجان رکھنے والے حضرات اسے
|