سورہ فاتحہ تو ہر مصیبت و بلا سے رہائی اور فلاح و کامرانی کا سرچشمہ ہے۔
سائل کو چاہیے کہ وہ سورہ فاتحہ، آیت الکرسی اور معوذات پڑھ کر خود ہی دم کیا کرے، امید ہے کہ سوال میں ذکر کردہ کیفیت دور ہو جائے گی، باذن اللہ تعالیٰ!
بے وضو دعا کرنا
سوال: بعض اوقات میں رات کو دو بجے بیدا رہو جاتی ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا شروع کر دیتی ہوں، حالانکہ میں نے وضو نہیں کیا ہوتا، کیا بے وضو دعا کی جا سکتی ہے؟
جواب: بے وضوء دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ بحالت جنابت بھی دعا کی جا سکتی ہے، کیوں کہ دعا کے لیے طہارت شرط نہیں، بلکہ دعا کا ہر انسان ہر وقت محتاج رہتا ہے۔اللہ کی رحمت ہے کہ اس نے دعا کے لیے طہارت کو شرط نہیں رکھا، لیکن طہارت اور وضو کے ساتھ دعا کے قبول ہونے کی زیادہ امید کی جا سکتی ہے، خصوصاً سجدہ کی حالت میں دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔
اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے میں ہوتا ہے لہٰذا اس حالت میں کثرت سے دعا کیا کرو۔‘‘[1]
بہرحال دعا کے لیے باوضو ہونا شرط نہیں، انسان بے وضو دعا کر سکتا ہے، اگر باوضو اور طہارت کی حالت میں دعا کی جائے تو بہتر ہے۔ (واللہ اعلم)
دعا میں اضافہ
سوال: سعودیہ میں اکثر لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ دوران نماز رکوع کے بعد جب اٹھتے ہیں تو دعا میں ربنا ولک الحمد کے بعد والشکر کا لفظ بڑھا دیتے ہیں، کیا دعا ماثورہ میں اس قسم کا اضافہ جائز ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیا جائے۔
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دعاؤں میں ترمیم و اضافہ درست نہیں، جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سوتے وقت پڑھنے کے لیے ایک دعا کی تعلیم دی، جس میں یہ الفاظ تھے: ((امنت بکتابک الذی انزلت ونبیک الذی ارسلت))
’’میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تونے اتاری اور اس نبی کو مانا جسے تو نے بھیجا۔‘‘
میں نے اسے یاد کر لیا، جب اسے دوبارہ سنایا تو ’’نبیک‘‘ کے بجائے ’’رسولک‘‘ کے الفاظ پڑھ دئیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس تبدیلی سے منع کرتے ہوئے فرمایا: نہیں، نہیں وہی الفاظ پڑھو جس کی میں نے تمہیں تعلیم دی تھی یعنی
|