صدقہ فطر کی ادائیگی
سوال :فطرانہ کس پر، کب واجب ہوتا ہے اور اس کی ادائیگی کا وقت کونسا ہے، کیا اسے رمضان میں ہی ادا کرنا ہوتا ہے یا اس کے بعد بھی اس کی ادائیگی ہو سکتی ہے؟
جواب: صدقہ فطر ہر مسلمان نابالغ اور بالغ پر فرض ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو، غلام، آزاد، مرد، عورت، نابالغ اور بالغ ہر مسلمان پر فرض ہے۔[1]
البتہ بیوی بچوں اور غلاموں کا فطرانہ مالک اور صاحب خانہ کو ادا کرنا ہوگا، جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالغ، نابالغ، آزاد، غلام کے نفقہ اور اخراجات کا جو ذمہ دار ہے اسے ان کی طرف سے صدقہ ادا کرنے کا حکم دیا۔[2]
فطرانہ کے لیے یہ ضروری نہیں کہ مسلمان صاحب نصاب ہو بلکہ جس طرح ایک صاحب ثروت مسلمان پر فرض ہے اسی طرح غریب اور نادار کے لیے بھی اس کی ادائیگی ضروری ہے بلکہ غرباء کو دوسروں کے دیے ہوئے غلہ سے صدقہ فطر ادا کرنا چاہیے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’صدقہ فطر کے ذریعے اللہ تعالیٰ غنی کو پاک صاف کرتا ہے اور غریب لوگوں کو اس کے ساتھ جتنا اس نے دیا ہے اس سے زیادہ واپس لوٹاتا ہے۔‘‘[3]
صدقہ فطر، نماز عید سے قبل ادا کرنا چاہیے، اگر نماز کے بعد ادا کیا گیا تو یہ عام صدقہ ہوگا، صدقہ فطر کی ادائیگی نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کا ثواب ملے گا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’جس نے صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ادا کیا وہ صدقہ فطر مقبول ہوگا اور جس نے عید کی نماز کے بعد ادا کیا وہ عام خیرات کے حکم میں ہوگا۔‘‘[4]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر لوگوں کے نماز عید کے لیے باہر نکلنے سے قبل ادا کرنے کا حکم دیا۔[5]
اگر کہیں بیت المال کا نظام قائم ہے تو وہاں عید سے ایک دو دن پہلے صدقہ فطر بھیج دینا درست ہے تاکہ وہاں جمع ہو کر مستحقین کو تقسیم کیا جا سکے۔
جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق ہے کہ وہ جہاں صدقہ فطر جمع ہوتا تھا وہاں عید الفطر سے ایک دو دن پہلے فطرانہ
|