کر دے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ﴾[1]
’’یقیناً اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ دوسرے گناہوں کو اگر چاہے تو معاف کر دے۔‘‘
متواتر احادیث میں ہے کہ گناہ گار موحدین کو جہنم سے نکال لیا جائے گا، جیسا کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھے، آپ نے فرمایا: ’’تم ان باتوں پر میری بیعت کرو گے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرو گے، چوری کا ارتکاب نہیں کرو گے، بدکاری کے مرتکب نہیں ہو گے اور نہ ہی اپنی اولاد کو قتل کرو گے، جھوٹا بہتان بھی نہیں لگاؤ گے نیز نیکی کے معاملات میں نافرمانی نہیں کرو گے۔ ‘‘
آپ نے سلسلہ میں کلام جاری رکھتے ہوئے مزید فرمایا:
’’تم میں سے جو ان باتوں کو پورا کرے گا تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، اور جو شخص ان میں سے کسی گناہ کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں سزا مل جائے تو وہ سزا اس کے لیے کفارہ ہو گی اور جس نے ان میں سے گناہ کا ارتکاب کیا پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی کی تو وہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے اگرچاہے تو اسے معاف کر دے اور اگر چاہے تو اسے سزا دے۔‘‘[2]
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جو انسان دنیا میں زنا کرتا رہا، اور اسے دنیا میں سزا نہ ملی بلکہ وہ توبہ کے بغیر مر گیا تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ اپنی مشیت کے مطابق معاملہ کرے گا، اگر چاہے تو اسے معاف کر دے اور اگر چاہے تو اسے سزا دے کر اس گناہ سے پاک کر دے، امید ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ ہمیشہ کے لیے جہنم میں نہیں رکھے گا۔ (واللہ اعلم)
سینگی کے ذریعے علاج
سوال: آج کل بعض اطباء مختلف بیماریوں کا علاج سینگی لگا کر کرتے ہیں اور اسے مسنون قرار دیتے ہیں، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں۔
جواب: موت اور بڑھاپے کے علاوہ ہر بیماری کا علاج موجود ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’اللہ تعالیٰ نے جو بھی بیماری پید اکی ہے، اس کے لیے علاج کا بندوبست کیا ہے۔‘‘[3]
بیماریوں کا علاج مختلف ادویات سے کیا جاتا ہے، اس کے مختلف طریقے اختیار کیا جاتے ہیں، ان میں ایک سینگی کے ذریعے علاج کرنا ہے۔
|