اس بناء پر ہمارا صارفین کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ اس طرح کے ایڈوانس بیلنس کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیں جو ہمیں اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے پر آمادہ کرتا ہے۔
گروی مکان کا کرایہ
سوال: ہم نے ضرورت کے پیش نظر ایک آدمی سے آٹھ لاکھ قرض لیا اور اپنا مکان گروی رکھا، اب ہم اسی مکان میں رہتے ہیں اور جس سے قرض لیا ہے اسے اس مکان کا کرایہ دیتے ہیں، کیا شریعت میں ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب: شرعی طور پر ایسا کرنا جائز نہیں کیوں کہ قرضے کے عوض جو بھی فائدہ اٹھایا جائے وہ سود ہے۔ گروی رکھی گئی چیز درحقیقت قرض کی ضمانت ہوتی ہے تاکہ قرض لینے والا مقررہ مدت میں قرض کو واپس کر دے۔ اگر وہ اس دوران لیت و لعل سے کام لیتا ہے تو قرض دینے والا گروی شدہ چیز کو فروخت کر کے اپنی رقم پوری کر سکتا ہے۔ اگر اس کی قیمت قرض سے زیادہ ہے تو وہ مقروض کو واپس کر دی جائے گی۔ گروی کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ قرض میں دی گئی رقم کو ضائع ہونے سے بچایا جائے ، قرض دینے والا اس سے نفع نہیں اٹھا سکتا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس معاملہ میں بہت حساس تھے۔ جیسا کہ زر بن حبیش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کیا:
’’میں جہاد میں جانا چاہتا ہوں اور لوگوں کو سر زمین عراق میں قرض بھی دیتا ہوں۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تو ایسی سرزمین میں ہے جہاں سودی لین دین بہت ہوتا ہے، اس بناء پر اگر تو کسی کو قرض دے اور وہ تجھے بطور ہدیہ کوئی چیز دیتا ہے تو اسے واپس کر دو اور صرف اپنا قرض وصول کرو۔‘‘[1]
اسی طرح حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی روایات میں آیا ہے کہ انہیں ایک آدمی کے متعلق سوال کیا گیا جو کسی سے قرض لیتا ہے اور اس کے بدلے اپنی سواری کا جانور اسے سواری کے لیے دے دیتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’قرض کے عوض، سواری کا جانور دینا سود ہے۔‘‘[2]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ ہمارا ایک پڑوسی مچھلی فروش ہے، اس نے کسی سے پچاس درہم بطور قرض لیے ہیں اور اسے مچھلی بطور ہدیہ دیتا ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
تو آپ نے فرمایا: ’’جس قدر مچھلی بطور ہدیہ دی ہے وہ اس کے قرض سے منہا کر دی جائے۔‘‘[3]
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے بھی حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ کو اس قسم کی نصیحت کی تھی۔[4]
اس بناء پر اگر کسی نے قرض کے بدلے مکان گروی رکھا ہے تو قرض دینے والے کو اس سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں۔ قرض لینے والے سے گروی شدہ مکان کا کرایہ وصول کرنا سود ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم!
|