حائضہ عورت کے لیے طواف و داع
سوال: امسال ہم میاں بیوی دونوں حج پر گئے، حج سے فراغت کے بعد جب ہماری واپسی کا پروگرام بنا تو میری بیوی حیض سے دوچار ہوگئی اور طواف و داع نہ کر سکی کیوں کہ واپسی کی سیٹ کنفرم تھی، ایسی حالت میں اسے کیا کرنا چاہیے؟
جواب: امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مسئلہ کے متعلق ایک عنوان قائم کیا ہے:
((باب المراۃ تحیض بعد الافاضۃ))
’’اس عورت کا بیان جسے طواف کے بعد حیض آ جائے۔‘‘[1]
اس کے بعد امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے کہ حج سے واپسی کے وقت سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو حیض آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمیں اب اس کی خاطر یہاں رکنا پڑے گا۔ کیا اس نے تمہارے ساتھ دسویں تاریخ کو طواف افاضہ نہیں کیا تھا؟
میں نے بتایا کہ کیوں نہیں، اس نے طواف افاضہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے واپسی کی تیاری کرنا چاہیے۔[2]
ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ اسے طواف و داع چھوڑ دینے میں کوئی حرج نہیں۔[3]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا فتویٰ ہے کہ حائضہ عورت نے ایک افاضہ کر لیا تو اسے طواف و داع کی ضرورت نہیں اور وہ اس کے بغیر واپس اپنے وطن آ سکتی ہے۔[4]
تقریباً تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس مسئلہ پر اتفاق ہے، اس بناء پر سائل کی بیوی نے اگر دسویں تاریخ کو طواف افاضہ کر لیا تھا تو اسے طواف و داع کے بغیر واپس وطن آنے میں کوئی حرج نہیں، اس سلسلہ میں اس کا حج مکمل ہے۔ واللہ اعلم
طواف و داع کے بعد خریداری
سوال: میں نے رمضان المبارک سے پہلے عمرہ کیا، واپسی سے پہلے میں نے طواف و داع کیا اور بازار سے کچھ خریداری بھی کی، اب کچھ دوستوں کا کہنا ہے کہ طواف و داع کے بعد اپنے گھر روانگی ہونا چاہیے، خریداری وغیرہ میں مصروف ہونا صحیح نہیں رہنمائی فرما دیں۔
جواب: عمرہ کرنے کے بعد طواف و داع کرنا ضروری نہیں، ہاں اگر کوئی کر لے تو بہتر اور افضل ہے لیکن اس کے بغیر عمرہ کرنے والے کا عمرہ مکمل ہے، البتہ حج کرنے والے کے لیے طواف و داع کرنا ضروری ہے۔
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
|