اور مرزائیوں کی عبادت گاہ وغیرہ کو اگر مسلمان حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو اسے مسمار کر کے مسجد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یا وہاں قائم عمارت میں اس انداز سے تبدیلی کر لی جائے کہ ظاہری طور پر وہ غیر مسلم قوم کی عبادت گاہ معلوم نہ ہو، بلکہ قبلہ کی سمت درست کر کے اور مینار وغیرہ بنا کر مسجد کی حیثیت کو نمایاں کر دیا جائے تو ایسا کرنا جائز ہے۔
چنانچہ طائف کے مقام پر جہاں لات نامی بت نصب تھا، اس کی جگہ اب عظیم الشان اور پر شکوہ مسجد تعمیر ہوچکی ہے۔ حدیث میں ہے کہ سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف میں اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طائف میں اس جگہ مسجد بنانے کا حکم دیا تھا۔ جہاں اہل طائف کا بت نصب تھا۔[1]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلامی حکومت میں کفار کی متروکہ عبادت گاہوں کو مساجد میں تبدیل کرنا جائز ہے، تاریخی طور پر یہ بات بھی ثابت ہے کہ عالمگیر بادشاہ نے بھی ہندوستان میں کفار کے معابد کو مساجد میں تبدیل کر دیا تھا۔ اسی طرح سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
ہم وفد کے طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے آپ کی بیعت کی اور آپ کے ساتھ نمازیں ادا کیں، پھر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارے علاقہ میں ہمارا ایک گرجا ہے، نیز ہم نے آپ سے آپ کے وضو سے بچا ہواپانی طلب کیا، آپ نے پانی منگوایا، پھر وضو کیا اور کلی کی پھر اس پانی کو ایک چھاگل میں انڈیل دیا اور فرمایا:
’’جب تم اپنے علاقہ میں جاؤ تو اپنے اس گرجا کو توڑ دینا اور اس کی جگہ یہ پانی چھڑک دینا، پھر اس جگہ کو مسجد بنا لینا۔‘‘
چنانچہ جب ہم واپس اپنے علاقہ میں گئے تو ہم نے گرجے کو توڑ کر وہاں آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی چھڑک دیا اور اس جگہ مسجد بنائی۔[2]
واضح رہے کہ مذکورہ گرجا ان لوگوں کا اپنا تھا جب وہ مسلمان ہوگئے تو انہوں نے اپنے گرجے کو توڑ کر مسجد میں بدل لیا، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ البتہ وہاں کے باشندے غیر مسلم ہوں تو ان کی عبادت گاہوں کو زبردستی مساجد میں تبدیل کرنا جائز نہیں۔ کیوں کہ ایسا کرنا آزادی مذہب کے خلاف ہے اور اس طرح کی زبردستی اسلام میں جائز نہیں۔ صورت مسؤلہ میں اگر مندر متروک ہوچکا ہے اور وہاں ہندوؤں کی آبادی نہیں ہے تو اسے توڑ کر مسجد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے یا اس کی عمارت میں معمولی تبدیلی کر کے مسجد کی شکل دی جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم
گرجا گھر میں نماز پڑھنا
سوال :کیا عیسائیوں کے گرجا گھر میں نماز پڑھی جا سکتی ہے؟ جبکہ وہاں مورتیاں اور مجسّمے وغیرہ نصب ہوں، تاکہ اسلام کی وسعت اور عالمی بھائی چارے کا مظاہرہ کیا جاسکے۔ اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں؟
|