اسی طرح امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہی:راویان حدیث نے حضرت اعمش سے لفظ ’’مولیٰ‘‘ کونقل میں اختلاف کیا ہے،کچھ ذکر کرتے ہیں جبکہ کچھ دوسرے ذکر نہیں کرتے۔ ہمارے نزدیک اس اضافے کا حذف کر دینا زیادہ صحیح ہے۔‘‘[1]
مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میں ہم کہتے ہیں کہ مذکورہ اضافہ شاذ اور غیر محفوظ معلوم ہوتا ہے اور اس اضافے پر ممانعت کی بنیاد ہے، اس کی تفصیل ہم نے کسی دوسرے مقام پر بیان کی ہے۔[2]
مختصر یہ کہ علماء کرام کے لیے لفظ ’’مولانا‘‘ استعمال کیا جا سکتا ہے اور جس روایت کی بناء پر کراہت کشید کی گئی ہے وہ شاذ اور غیر محفوظ ہے۔ واللہ اعلم!
بھینس اور خنزیر کا ملاپ
سوال: ہمارے ہاں ایک بھینس نے ایسا بچہ جنم دیا ہے جس کا پچھلا حصہ تو بھینس جیسا ہے لیکن اس کا منہ اور سر بالکل خنزیر جیسا ہے، اس بچے کو پیدا ہوتے ہی گولی سے مار دیا گیا ہے، اب اس بھینس کے دودھ کے متعلق شرعی حکم کیا ہے، وضاحت کریں۔
جواب: واضح رہے کہ اللہ کا قانون یہ ہے کہ آم کے درخت کو آم لگتے ہیں اور بیری کو بیر، لیکن اس کی قدرت یہ ہے کہ وہ آم کے درخت کو بیر لگا دے اور بیری کو آموں سے بھر دے۔ دنیا میں تمام کام اس کے قانون کے تحت سرانجام پاتے ہیں البتہ بعض اوقات نشانی کے طور پر اپنی قدرت کا اظہار کرتا ہے، اس تمہیدی گفتگو کے بعد ہم مسؤلہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ﴾[3]
’’ہر چیز کے ہم نے جوڑے پید اکر دئیے ہیں تاکہ تم سبق حاصل کرو۔‘‘
اس آیت کریمہ میں جوڑے سے مراد نر اور مادہ ہیں، ہر نر مادہ کا زوج ہے، اور ہر مادہ، نر کا زوج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ سلسلہ اس لیے چلایا ہے تاکہ نر اور مادہ کے ملاپ سے ایک تیسری چیز وجود میں آتی رہے، اس بات کو سائنسی اصطلاح میں اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کی ہر جاندار کی نسل باقی رکھنے اور اس سلسلہ کو آگے بڑھانے کا ایک نظام بنا رکھا ہے کہ اس نے جاندار میں جرثومے پیدا کیے ہیں، جنہیں کروموسوم کہا جاتا ہے پھر ہر جنس میں کروموسوم کی تعداد، شکل و صورت اور ان کی ترتیب، نیز ان کی خصوصیات و اوصاف کو مختلف رکھا ہے تاکہ مختلف اجناس کے درمیان امتیاز باقی رہے، مثلاً انسان کی نسل کو باقی رکھنے کے لیے اس میں چھیالیس کروموسوم ہیں، جن کے تئیس (۲۳) جوڑئے بنتے ہیں، یہ جوڑے نر اور مادہ دونوں میں ہوتے ہیں، جنسی ملاپ کی صورت میں بائیس جوڑے جسم کی نشوونما کے لیے اور تیئسواں جوڑا فزائش نسل کے لیے ہوتا ہے، قرآن کریم میں ہے:
|