درجے زیادہ ثواب ہوگا۔
٭ نماز پڑھنے والوں کے اخلاص، تقویٰ اور خشوع و خضوع میں تفاوت کی وجہ سے ثواب میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے یعنی درجات کا تفاوت، اختلاف احوال پر مبنی ہے۔
٭ ہر نماز میں پچیس اور عصر و فجر میں ستائیس درجے ہوں کیوں کہ ان دونوں نمازوں میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے۔
٭ درجات کا یہ تفاوت، مسجد کے دور اور قریب ہونے پر مبنی ہے کیوں کہ جتنی مسجد دور ہوگی اس میں نماز پڑھنے کے لیے جانا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔
واضح رہے کہ رفع تعارض کی یہ تمام صورتیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بیان کی ہیں، انہوں نے مزید لکھا ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں اضافہ ہے اور ثقہ کی زیادتی قبول ہوتی ہے، لہٰذا ستائیس درجے والی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کو راجح قرار دیا جائے۔ واللہ اعلم[1]
زمانہ دجال میں نمازیں
سوال :ایک حدیث میں ہم نے پڑھا ہے کہ دجال کی آمد کے وقت پہلا دن ایک سال کا ہوگا جب دن ایک سال کا ہوگا تو نمازیں کس حساب سے ادا کی جائیں گی؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
جواب: دجال کے متعلق جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا کہ وہ زمین میں کتنی مدت ٹھہرے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ چالیس دن ٹھہرے گا، پہلا دن سال کی طرح، دوسرا دن مہینے کی طرح اور تیسرا دن سات دن کے برابر ہوگا۔‘‘ باقی ایام دیگر ایام کی طرح ہوں گے۔[2]
اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے وہی سوال کیا جو سائل نے کیا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ دن جو سال کے برابر ہوگا تو کیا اس میں ایک دن نماز پڑھنا کافی ہوگا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم، اس کے لیے نمازوں کا اندازہ کر لینا۔‘‘[3]
اس کا مطلب یہ ہے کہ دو نمازوں کے درمیان جو دورانیہ ہے، اس کے مطابق ہم حساب کر کے نمازیں پڑھیں گے چونکہ ہماری نمازوں کے دائمی اوقات چھپے ہوئے ہیں، ہم ان کے حساب سے نمازیں پڑھتے رہیں گے۔ صرف اس دن پانچ نمازیں کافی نہیں ہوں گی۔ واللہ اعلم
|