بود جائے حرام رفت‘‘
ہمارے رحجان کے مطابق اس قسم کے حرام مال کو وصول کرنے سے اجتناب کرنا ہی بہتر ہے کیوں کہ یہ ہمارا مال نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)
صاع کا وزن اور اس کا حجم
سوال: ہمارے ہاں صدقہ فطرکی مقدار ایک صاع بتائی جاتی ہے اور یہ حجم یعنی ماپ کا پیمانہ ہے، اس کا حجم کتنا ہے؟ پھر
اس میں گندم کا وزن کتنا ہے؟ کیوں کہ عام طور پر صدقہ فطر میں گندم دی جاتی ہے، اس کے متعلق تفصیل درکار ہے۔
جواب: اس میں شک نہیں ہے کہ صاع، ماپ کا پیمانہ ہے، جب اسے کسی جنس سے بھرا جائے تو مختلف اجناس کا وزن مختلف ہوتا ہے، اس سلسلہ میں ایک روایت پیش خدمت ہے:
’’امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے بیٹے عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد گرامی امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ مد میں صاف گندم ڈالی پھر اس کا وزن کیا تو وہ ایک رطل اور ایک تہائی رطل تھی یعنی3؍1۔1 رطل۔‘‘[1]
چونکہ ایک صاع میں چا ر مد ہوتے ہیں اس لیے ایک صاع3؍1۔5 رطل کا ہوا،رطل وزن کا پیمانہ ہے اس کا وزن نوے مثقال ہے، اس حساب سے3؍1۔5رطل 480 مثقال بنتے ہیں۔ ایک مثقال ساڑھے چار ماشے کا ہے، اس حساب سے 480 مثقال کے دو ہزار ایک سو ساٹھ ماشے ہوتے ہیں اور اس کا ایک سوا سی تولے وزن بنتا ہے۔ جدید اعشاری نظام کے مطابق تین تولے کے پینتیس گرام ہوتے ہیں، اس حساب سے ایک سو اسی تولے کا وزن دو ہزار ایک سو گرام بنتا ہے۔ یعنی یہ وزن دو کلو سو گرام ہے، یہ ایک صاع گندم کا وزن ہے۔
اب اس کے حجم کا اندازہ کرتے ہیں، اس سلسلہ میں ہم نے بڑی تگ و دو کے بعد ایک مد کا پیمانہ حاصل کیا، پھر لیٹر کا پیمانہ لیا، جب مد کو پانی سے بھرا تو وہ چھ سو بیاسی ملی لیٹر تھا، اس اعتبار سے ایک صاع میں دو ہزار سات سو اٹھائیس ملی لیٹر پانی ریکارڈ ہوا یعنی دو لیٹر اور سات سو اٹھائیس ملی لیٹر۔
انٹرنیشنل طور پر گندم کی کثافت کے پیش نظر ایک لیٹر میں 770 گرام گندم آتی ہے۔ جب ہم نے مذکورہ مد میں صاف گندم ڈالی تو اس کا وزن 525 گرام ہوا۔ اس اعتبار سے ایک صاع میں دو ہزار، ایک سو گرام گندم آتی ہے، یعنی دو کلو ایک سو گرام صاع کے حجم میں گندم کا وزن ہے۔ ہمارے ہاں برصغیر کے اکثر محدثین ایک صاع میں گندم کا وزن دو کلو سو گرام بتاتے ہیں جبکہ کچھ اہل علم ایک صاع حجم میں گندم کا وزن دو کلو پانچ سو گرام بتاتے ہیں۔ ہمارے رحجان کے مطابق ایک صاع بھر کر گندم صدقہ فطر کے طور پر دی جائے خواہ اس کا وزن جتنا بھی ہو۔ واللہ اعلم
|