بھی نبیذ ہی کی ایک قسم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جو نبیذ تیار کیا جاتا تھا اس کی صورت یہ تھی:
’’کسی بھی خشک پھل (منقی یا چھوہارے) کو پانی میں ڈال دیا جاتا، جب وہ نرم ہو جاتا تو پھل کو ہاتھوں سے مسل کر کسی کپڑے سے اس کا پانی نچوڑ لیا جاتا تاکہ پھل کا پھوگ الگ ہو جائے، پھل کے اثر والا نچڑا ہوا پانی نبیذ کہلاتا ہے، یہ ذائقہ دار اور مقوی ہوتا ہے۔‘‘
اسے نوش کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن شرط یہ ہے کہ اس میں نشہ پیدا نہ ہو، اس کی علامت یہ ہے کہ اس میں جھاگ پیدا ہو جائے یا ذائقہ میں ترشی محسوس ہونے لگے تو ایسے حالات میں اسے پینا درست نہیں۔ درست حالت میں جو نبیذ ہوتا ہے اسے گرمیوں میں ایک دن اور سردیوں میں تین دن تک پینے کی اجازت ہے کیوں کہ زیادہ دیر تک پڑا رہنے کی وجہ سے اس میں نشہ آنے کا اندیشہ ہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ ہر مشروب پیا جا سکتا ہے مگر نشہ میں نہ آؤ۔[1]
بلکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی نے پوچھا: ’’میں میٹھا نبیذ نوش کرتا ہوں، تو پینے کے بعد میرے پیٹ میں گڑ گڑ ہوتی ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسی نبیذ مت نوش کرو، اگرچہ وہ شہد سے زیادہ میٹھا ہو۔‘‘)
مقصد یہ ہے کہ مشروب مشکوک ہو تو اسے مت پیا جائے، اگرچہ اس کا ذائقہ صحیح ہو اور ظاہری طور پر اس میں نشہ بھی نہ ہو۔ ہاں اگر نبیذ میں ترشی پیدا ہو رہی ہو تو اگر اس میں مزید پانی ملا کر اسے ختم کیا جا سکتا ہو تو اسے نوش کرنے کی اجازت ہے لیکن بہت زیادہ ترش ہو جانے یا نشہ آور ہونے کی صورت میں ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ (واللہ اعلم)
لقب فاروق
سوال: کچھ حضرات کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’فاروق‘‘ کا لقب نہیں دیا، بلکہ یہ لقب انہیں یہودیوں کی طرف سے ملاتھا، اس کی کیا حیثیت ہے؟ وضاحت سے لکھیں۔
جواب: تاریخ و رجال کی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا لقب فاروق خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی رکھا تھا، جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے حالات میں لکھتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خود فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اسلام قبول کرنے کے دن میرا نام فاروق رکھا۔‘‘[2]
اسی طرح شری بخاری میں لکھتے ہیں؛ ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لقب فاروق پر علماء کا اتفاق ہے۔‘‘[3]
معروف مؤرخ امام ابن اثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں[4]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا لقب ’’فاروق‘‘ خود منتخب فرمایا تھا۔‘‘[5]
|