سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق علامہ شوکانی نے لکھا ہے کہ وہ ان لوگوں پر بہت ناراض ہوئے تھے جو استطاعت کے باوجود حج نہیں کرتے اور کہا کرتے تھے کہ ان سے جزیہ وصول کرنا چاہیے کیوں کہ ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں۔‘‘[1]
بہر حال، استطاعت کے باوجود حج نہ کرنا انسان کے لیے بہت بڑی بدبختی ہے، ہاں اگر کوئی شرعی عذر ہو تو عذر کے زائل ہونے تک حج کی ادائیگی میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم
عمرہ کرنے کے لیے مکہ میں احرام کے بغیر آنا
سوال: سعودی حکومت نے رش کی وجہ سے سعودیہ میں رہنے والوں پر عمرہ کرنے کی پابندی لگا رکھی ہے، کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے مکہ سے پہلے واپس کر دیا جاتا ہے، ہم نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ مکہ میں احرام کے بغیر آ جاتے ہیں پھر یہیں سے احرام باندھ کر عمرہ کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟
جواب: شریعت نے حج یا عمرہ کرنے کے لیے میقات مقرر کی ہیں، میقات سے باہر رہنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ جب حج یا عمرہ کے لیے آئیں تو میقات سے پہلے حالت احرام میں ہوں، میقات سے احرام کے بغیر گزرنے کی ممانعت ہے،البتہ وہ لوگ جو میقات کے اندر رہتے ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسی جگہ سے احرام باندھیں جہاں وہ رہائش پذیر ہیں۔
چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرنِ منازل اور اہل یمن کے لیے یلملم میقات مقرر کی ہے۔ یہ جگہیں حج یا عمرہ کی غرض سے مقامی اور باہر سے آنے والے لوگوں کے لیے میقات ہیں اور جو شخص حدود میقات کے اندر رہتا ہے وہ اپنے گھر سے ہی احرام باندھ کر تلبیہ کہے گا۔‘‘[2]
اس حدیث کے مطابق میقات سے باہر رہنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ جب وہ عمرہ کی غرض سے مکہ مکرمہ آنا چاہیں تو میقات سے احرام باندھ کر گزریں، احرام کے بغیر میقات سے تجاوز کرنا جائز نہیں۔ اگر بھول کر یا لاعلمی سے ایسا ہوا ہے تو ترک واجب کی وجہ سے ایک بکری ذبح کر کے اسے فقراء حرم میں تقسیم کر دیا جائے تاکہ اس واجب کے ترک کرنے کی تلافی ہو جائے۔ لیکن سائل نے سعودی حکومت کی آنکھوں میں مٹی ڈالنے کے لیے یہ چور دروازہ تلاش کیا ہے کہ وہ میقات سے احرام کے بغیر مکہ میں داخل ہوا ہے تاکہ سعودی کارندوں سے بچ کر مکہ مکرمہ آ جائے۔ ہمارے رجحان کے مطابق اس نے دو قسم کی خلاف ورزی کی ہے:
٭ میقات سے احرام کے بغیر گزرا ہے جو شرعاً ناجائز ہے۔
٭ سعودی حکومت کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے جو شرعی طور پر اولوالامر ہے، ان کی بجا آوری ضروری ہے۔
|