سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی عورت کسی کو پیغام نکاح بھیجے تو پھر اگر اس کے داعیہ نکاح یعنی شکل و صورت کو دیکھنا چاہے تو دیکھ لے۔‘‘[1]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ حدیث بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ
’’میں نے ایک لڑکی کے لیے پیغام نکاح بھیجا، میں اس کے لیے چھپا کرتا تھا حتی کہ میں نے اسے دیکھ لیا، جس سے مجھے اس کے ساتھ نکاح کرنے کی رغبت ہوئی۔ چنانچہ میں نے اس سے شادی کر لی۔‘‘
لیکن اس اجازت کو ایک حد تک محدود رکھا جائے، اسے مطلق نہ رکھا جائے جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا ہے۔ کیوں کہ قبل از نکاح وہ دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں۔ اس اجنبیت کو ختم کرنا کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ ہمارے رحجان کے مطابق منگیتر کو دیکھنے کی محدود اجازت کوبنیاد بنا کر نیٹ کے ذریعے تصاویر کے تبادلے کو جواز مہیا کرنا انتہائی محل نظر ہے کیونکہ
٭ کمپیوٹر کے ذریعے تصاویر میں جعل سازی عام ہے جو آئندہ کسی بھی تنازعہ کا باعث بن سکتی ہے۔
٭ لڑکی کی تصاویر دیکھنے میں دوسرے لوگ شریک ہو سکتے ہیں جو منگیتر کے علاوہ ہیں۔
٭ منگنی ٹوٹنے کے بعد لڑکی کی تصاویر تو لڑکے پاس رہیں گی جنہیں بلیک میل کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی کئی ایک وجوہات ہیں جو ان کے محل نظر ہونے کا باعث ہیں، اس لیے انٹرنیٹ کے ذریعے تصاویر بھیجنے سے اجتناب کیا جائے۔ ایسا کرنا بہت سی برائیوں اور قباحتوں کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم!
رضاعی بھتیجی سے نکاح
سوال: میری عمر چھ ماہ کی تھی جب والدہ فوت ہو گئیں، میں نے کسی دوسری عورت کا دودھ پیا، اب میں چاہتا ہوں کہ اس عورت کی پوتی سے نکاح کر لوں، شرعی طور پر مجھے ایسا کرنے کی اجازت ہے، وضاحت کریں؟
جواب: والدہ کے علاوہ کسی بھی دوسری عورت کا دودھ پینا رضاعت کہلاتا ہے۔
رضاعت کے دو اصول ہیں، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
٭ کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پیا جائے، ایک یا دو دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
٭ وہ دودھ مدت رضاعت یعنی دو سال کی عمر میں پیاجائے۔
دودھ پینے کے بعد وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔جیسا کہ حدیث میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’دودھ پینے سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘[2]
|