کے ساتھ جائز ہے بشرطیکہ وہ مسلمانوں سے برسرپیکار نہ ہوں۔
٭ مدارات:… ظاہری طور پر خوش اخلاقی سے پیش آنا، کفار کے ساتھ اس قسم کا برتاؤ کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ اس میں کوئی شرعی فائدہ ہو۔ مثلاً انہیں اسلام کی طرف مائل کرنا یا ان کے شر سے محفوظ رہنا۔
٭ معاملات:… کاروبار، تجارت یا ملازمت کرنا، اسی طرح کسی غیر مسلم کو گھر کی صفائی کے لیے تنخواہ پر رکھنا وغیرہ، اگر کوئی شرعی حرج نہ ہو تو غیر مسلم کے ساتھ معاملات کیے جا سکتے ہیں۔
اس وضاحت کے بعد ہمارا دین اسلام، انسانیت سے نفرت نہیں سکھاتا، انسان ہونے کے ناطے سے دوسرے انسانوں سے ہمدردی اور حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے۔دور حاضر میں اس طرح کی ضرورت عام ہے کہ مسلمانوں کو غیر مسلم اداروں میں یا اس کے برعکس کام کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ انہیں دفاتر میں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر کھانا پینا پڑتا ہے۔ بلکہ ایک دوسرے کے برتن استعمال کرنے کی نوبت بھی آ سکتی ہے۔ غیر مسلم اگر صفائی اور نظافت کا خیال رکھتا ہے تو اس کے ساتھ کھانے پینے میں چنداں حرج نہیں۔ اگر قابل اعتماد ہے تو اس سے کھانا پکوایا بھی جا سکتا ہے۔
ہمارے رحجان کے مطابق ایک مسلمان کو غیر مسلم کے ساتھ ایک میز پر کھانا جائز ہے۔ ضرورت پڑنے پر ایک پلیٹ میں کھایابھی جا سکتا ہے۔ البتہ انہیں ہمیشہ کے لیے ہم نوالہ، ہم پیالہ بنانا دینی مصلحت کے خلاف اور ناجائز ہے۔
صورت مسؤلہ میں اگر کوئی مسلمان ٹیچر کسی غیر مسلم کے ساتھ بیٹھ کر چائے پیتا ہے یا کسی پارٹی میں ان کے ساتھ بیٹھ کر کھاتا ہے تو شرعی طور پر اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم!
سر کے بال زمین میں دفن کرنا
سوال: میں نے ایک حدیث میں پڑھا تھا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لخت جگر سیدنا ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئے تو آپ نے اس کا سر منڈوایا اور بالوں کو زمین میں دفن کر دیا۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ نیز اس روایت کا حوالہ درکار ہے۔
جواب: یہ روایت البدایہ والنہایہ میں ہے، اس کا ترجمہ حسب ذیل ہے؛ ’’جب سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم رضی اللہ عنہ کو جنم دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدائش کے ساتویں دن اس کا عقیقہ کیا، سر منڈوایا اور سر کے بالوں کے برابر مساکین میں چاندی تقسیم کی۔پھر آپ کے حکم سے ان بالوں کو زمین میں دفن کر دیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام ’’ابراہیم‘‘ رکھا۔‘‘[1]
یہ روایت واقدی مشہور کذاب کی وجہ سے منسوخ ہے، البتہ اس میں ساتویں دن عقیقہ کرنا، بال منڈوانا اور اس کے برابر چاندی صدقہ کرنا دوسری احادیث سے ثابت ہے۔ البتہ سر کے بالوں کو زمین میں دفن کر دینے کا مسئلہ صحیح نہیں، لہٰذا روایت کے اس حصے پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں۔ واللہ اعلم!
|