کا وقت گزر جائے گا، جب یہ صورت حال ہو تو تم نماز کو بروقت ادا کرو۔‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بھی یہ وصیت کی تھی کہ جب نماز کا وقت ہو جائے تو اس میں تاخیر نہ کی جائے۔[2]
بہرحال اگر ماتحت عملے کو نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی تو ایسی ملازمت کو ترک کر دیا جائے اور کسی دوسری جگہ ملازمت کر لی جائے۔ اس بناء پر نماز کو لیٹ کرنا جائز نہیں کہ مالک نے اجازت نہیں دی ہے۔اسی طرح اس اکیڈمی کو بھی خیر باد کہہ دینا ہی بہتر ہے جہاں نماز کی اجازت نہ دی جائے۔ واللہ اعلم
سجدے میں ایڑیاں ملانا
سوال :دورانِ نماز جماعت کی صورت میں اپنے پاؤں دوسرے کے پاؤں کے ساتھ ملائے جاتے ہیں، لیکن سجدہ کرتے وقت پاؤں کی حالت کیا ہونی چاہیے؟ اسے دوسرے کے ساتھ ملایا جائے یا انہیں آپس میں ملایا جائے گا؟ اس سلسلہ میں وضاحت فرما دیں۔
جواب: دوران نماز رکوع اور سجدے کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز میں رکوع اور سجدہ پوری طرح ادا نہیں کر رہا تھا، تو آپ نے اسے فرمایا:
’’تو نے نماز نہیں پڑھی، اگر تیری موت اسی حالت میں آئی تو یہ موت اس فطرت کے خلاف ہوگی جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا کیا ہے۔‘‘[3]
اس حدیث کی بناء پر نمازی کو چاہیے کہ وہ رکوع اور سجدے اس طریقہ کے مطابق ادا کرے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے اور خود کر کے دکھائے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’تم اس طرح نماز ادا کرو جس طرح تم مجھے نماز ادا کرتے دیکھتے ہو۔‘‘[4]
سجدہ کرتے وقت نمازی کو چاہیے کہ وہ اپنے پاؤں ملا کر رکھے اور انہیں کھلا نہ رکھے۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک رات بستر سے گم پایا، میں نے دیکھا کہ آپ سجدہ میں پڑے ہیں، آپ کی دونوں ایڑیاں باہم ملی ہوئی ہیں اور پاؤں کی انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف ہے۔[5]ایک روایت میں ہے کہ میں نے آپ کو اندھیرے میں تلاش کیا تو میرا ہاتھ آپ کے دونوں پاؤں کے تلوؤں کو لگا اور آپ کے دونوں پاؤں کھڑے تھے۔[6]
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو سجدہ کرتے وقت اپنے دونوں پاؤں ملا کر رکھنے چاہئیں، انہیں کھلا نہ چھوڑا جائے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں سجدہ کی حالت میں ملے ہوئے تھے۔ اگر آپ کی ایڑیاں ملی ہوئی نہ ہوتیں تو رسول
|