جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ بلاوجہ عورتوں کو دیکھنا منع ہے، بلکہ قرآن نے مردوں کو ایسے حالات میں اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ يَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ﴾[1]
’’مسلمان مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔‘‘
اسی طرح عورتوں کو بھی غض بصر کا حکم ہے، اس سے بعض اہل علم نے استدلال کیا ہے کہ جس طرح مردوں کے لیے عورتوں کو دیکھنا منع ہے اسی طرح عورتوں کے لیے بھی مردوں کو دیکھنا ممنوع ہے۔
لیکن ہمارے رحجان کے مطابق اس میں کچھ تفصیل ہے، کہ عورتیں اگر مردوں کو شہوت اور لطف اندوزی سے دیکھتی ہیں تو فتنہ و فساد کے پیش نظر ایسا کرنا حرام اور ناجائز ہے لیکن اگر نیت میں فتور نہیں تو عورتیں، مردوں کو دیکھ سکتی ہیں۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اہل حبشہ کو کھیلتے ہوئے اور جہادی مشقیں کرتے ہوئے دیکھتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہا کو اس حالت پر باقی رہنے دیا۔[2]
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
((باب نظر المراۃ الی الحبش ونحوہم من غیر ربۃ))
’’عورت اہل حبشہ (اجنبی حضرات) کو دیکھ سکتی ہے بشرطیکہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔‘‘[3]
ہمارے ہاں خواتین بازار میں باپردہ چلتے پھرتے مردوں کو دیکھتی ہیں، اس صورت میں اگرچہ مرد حضرات عورتوں کو نہیں دیکھ پاتے مگر عورتیں انہیں دیکھ رہی ہوتی ہیں، لیکن امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوان کے مطابق شرط یہ ہے کہ دیکھنے میں فتنہ و شہوت کا وجود نہ ہو، اگر ایسا ہے تو ٹی وی اور سرراہ مردوں کو دیکھنا حرام اور ناجائز ہے۔ واللہ اعلم!
گھر کی خاص باتیں دوسروں کو بتانا
سوال: میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے لیکن وہ گھر کی خاص باتیں اپنی ایک سہیلی کو فون پر بتاتی رہتی ہے، میں نے اس سلسلہ میں بہت کوشش کی ہے لیکن وہ باز نہیں آتی، اس کے متعلق قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے وضاحت کریں؟
جواب: اس میں شک نہیں کہ کچھ عورتو ں میں یہ عادت پائی جاتی ہے کہ وہ گھر کی خاص باتیں اور ازدواجی زندگی کے متعلق اپنی سہیلیوں کو آگاہ کرتی رہتی ہیں، اللہ تعالیٰ کی شریعت میں ایسا کرنا حرام اور ناجائز ہے۔ کسی بھی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے گھر کے راز یا شوہر کے ساتھ اپنے معاملات کو کسی کے سامنے ظاہر کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ﴾[4]
|