ہیں، جب میرے صحابہ جاتے رہیں گے تو میری امت میں دو چیزیں (بدعات و آفات) آ جائیں گی جن کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔‘‘[1]
ہمارے لیے اس دنیا میں اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ممکن نہیں، لیکن آپ کی زیارت کا شوق اور شدید حرص ہے، یہ بھی آپ سے محبت کی نشانی ہے۔
جیسا کہ ایک حدیث میں ہے:
’’میری امت میں سے مجھ سے بہت زیادہ محبت کرنے والے وہ لوگ ہوں گے جو میرے بعد آئیں گے، ان میں ہر کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ اپنے اہل و مال کو قربان کر کے مجھے دیکھ لے۔‘‘[2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا درج ذیل ارشاد گرامی ہمارے لیے مژدہ جان ہے:
’’اس شخص کے لیے بشارت ہے جس نے بحالت ایمان مجھے دیکھا اور اس شخص کے لیے سات مرتبہ بشارت ہے جس نے مجھے نہیں دیکھا لیکن وہ مجھ پر ایمان لایا۔‘‘[3]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت عالم رنگ و بو میں بحالت بیداری ہمارے لیے ممکن نہیں البتہ خواب میں آپ کی زیارت ممکن ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا، اس لیے جو مجھے خواب میں دیکھتا ہے وہ حقیقت میں مجھ ہی کو دیکھتا ہے۔‘‘[4]
اس حدیث کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا بہت بڑی سعادت ہے مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے اور آپ کی زیارت کا شوق رکھنے والے کو آپ کے حلیہ مبارک کی معرفت حاصل ہو، اس بناء پر آپ کے حلیہ مبارک کے متعلق معلومات رکھنا صرف حسن عقیدت ہی نہیں بلکہ ایک شرعی تقاضا بھی ہے، اگر ہم نے نیک اعمال کیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھنے میں بخل سے کام نہ لیا تو امید ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے ضرور بہرہ ور فرمائے گا۔
حافظ قرآن کی سفارش
سوال: میں ایک دینی تقریب میں شامل ہوا، وہاں ایک بچے نے قرآن مجید حفظ کیا تھا، ایک عالم دین نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ حافظ قرآن اپنے دس رشتے داروں کی سفارش کرے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی، کیا یہ حدیث ہے؟ اگر ہے تو اس کی کیا حیثیت ہے؟ وضاحت کریں۔
جواب: کتب حدیث میں، مذکورہ حدیث بایں الفاظ مروی ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
|