رسولک کی بجائے نبیک ہی پڑھو۔ [1]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذکار و ادعیہ میں ترمیم و اضافہ کرنا شرعا درست نہیں۔ اس لیے نمازی جب رکوع سے اپنا سر اٹھائے تو وہی دعا پڑھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، اپنی طرف سے اس میں ’’والشکر‘‘ کا اضافہ نہ کرے۔ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چار طرح کے الفاظ منقول ہیں:
۱۔ ربنا ولک الحمد
۲۔ ربنا لک الحمد
۳۔ اللھم ربنا ولک الحمد
۴۔ اللھم ربنا لک الحمد
رکوع کے بعد سر اٹھا کر مذکورہ بالا چار صورتوں میں سے کسی ایک صورت کو اختیار کرے، ان میں والشکر کے الفاظ کسی حدیث میں نہیں آئے۔ اس بناء پر ہمارا رحجان یہ ہے کہ اس مقام پر اپنی طرف سے کسی لفظ کا اضافہ کرنے کی بجائے صرف انہی الفاظ پر اکتفاء کیا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں، اسی میں خیر و برکت اور ثواب کی امید کی جا سکتی ہے۔ اپنی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم فرمودہ دعا یا ذکر میں اضافہ کر کے ثواب کی امید رکھنا عبث ہے، ہمیں اذکار و دعاؤں میں اس پہلو کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن اس کے متعلق ہماری باز پرس ہو۔ (واللہ اعلم)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے لیے دعا
سوال: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ کس حدیث میں ہے کہ وہ کھجوریں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آئے اور آپ سے ان میں برکت کے لیے دعا کرنے کی فرمائش کی، وہ کھجوریں کافی دیر تک استعمال کرتے رہے۔ اس حدیث کی نشاندہی کر دیں۔
جواب: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی اس واقعہ کی تفصیل حسب ذیل ہے:
’’وہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے کھجوریں رکھتے ہوئے عرض کیا، اللہ کے رسول! ان میں خیر و برکت کی دعا فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمانے کے بعد مجھے کہا: ’’انہیں اٹھاؤ اور اپنے توشہ دان میں ڈال لو، جب تمہیں ضرورت پڑے تو اس میں ہاتھ ڈال کر کھجوریں نکال لینا، انہیں زمین پر ڈھیر نہ کرنا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان میں اتنی برکت ڈالی کہ میں نے کئی وسق اللہ کی راہ میں خرچ کیں اور انہیں خود بھی کھائیں اور دوسروں کو بھی کھلائیں۔ میں نے اس توشہ دان کو اپنی کمر سے باندھ رکھا تھا اور وہ میرے پاس ہی رہتا تھا۔ افسوس کہ جس دن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تو وہ میری کمر سے ٹوٹ کر کہیں گر گیا۔‘‘ [2]
|