اگر شدید درد ہے تو اسے روزے کی حالت میں نکلوایا جا سکتا ہے اور منہ کو تکلیف سے بچانے کے لیے ٹیکہ لگا کر اسے سن بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ دانت نکالتے ہوئے تکلیف کا احساس نہ ہو۔ اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اسی طرح دانتوں کی صفائی بھی کی جا سکتی ہے اور بوقت ضرورت ان کے سوراخوں کو کیمیکل کے ذریعے بھرا بھی جا سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس دوران نکلنے والے خون کو حلق سے نیچے نہ اتارا جائے اور اسی طرح مواد وغیرہ کو بھی تھوک کر باہر پھینک دیا جائے۔
عرب علماء کا بھی یہی فتویٰ ہے کہ دانت کو سن کرنے کے لیے انجکشن کا روزے کی صحت پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن مریض کو چاہیے کہ وہ خون اور دوا نگلنے سے احتیاط کرے، ایسا کرنا کھانے پینے کی قبیل سے ہے کہ اس سے روزہ خراب ہو جاتا ہے۔ بہر حال ان چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ واللہ اعلم
مسافر کے لیے روزہ
سوال: کیا مسافر کے لیے روزہ رکھنا جائز ہے؟ بعض روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر روزہ رکھا کرتے تھے جب کہ روایات میں یہ بھی ہے کہ دوران سفر روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں۔ اس کے متعلق وضاحت کریں۔
جواب: جتنی مسافت پر نماز قصر کی جا سکتی ہے، اس میں مسافر کے لیے رخصت ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے اور جتنے دن روزہ نہ رکھ سکے، ان کی اختتام سفر پر قضاء دے دے۔ قرآن کریم میں ہے:
﴿وَ مَنْ كَانَ مَرِيْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ﴾[1]
’’جو شخص بیمار ہے اور سفر میں ہے وہ (روزے) چھوڑ دے اور دوسرے دنوں میں اس کی گنتی پوری کرے۔‘‘
دراصل ہمارے رجحان کے مطابق مسافرکی کئی حالتیں ہیں، ان کے پیش نظر ان کے احکام بھی مختلف ہیں، ان کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
٭ دوران سفر مسافر کے لیے روزہ رکھنا باعث مشقت نہیں تو اس کے لیے بہتر ہے کہ وہ روزہ رکھ لے اور اسے افطار نہ کرے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ﴾[2]
’’روزہ رکھنا تمہارے لیے بہتر ہے۔‘‘
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سخت گرمی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر کے لیے نکلے۔ سخت گرمی کی وجہ سے آدمی اپنے سر پر ہاتھ رکھے ہوئے تھے۔ ہم میں کوئی بھی روزے کی حالت میں نہ تھا، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ روزے کی حالت میں تھے۔[3]
|