اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں تلوؤں کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ نہ لگتے۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے ’’باب ضمّ العقبین فی السجود‘‘ ’’سجدے میں اپنی ایڑیاں ملانا۔‘‘[1]
بہرحال نماز کی حالت میں نمازی کو چاہیے کہ وہ سجدہ کرتے ہوئے اپنی ایڑیاں ملا کر رکھے اور پاؤں کی انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف کرے۔
گیس ہیٹر کے سامنے نماز پڑھنا
سوال :نماز پڑھتے وقت بعض اوقات آگے گیس ہیٹر جل رہا ہوتا ہے، اکثر مساجد میں ایسا ہوتا ہے، کیا آگ کے سامنے نماز پڑھنا جائز ہے، کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں؟
جواب: نماز پڑھتے وقت اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہوتی ہے، اگر اس نیت سے نماز پڑھی جائے تو آگے اگر گیس ہیٹر جل رہا ہو تو اس میں چنداں حرج نہیں۔ کیوں کہ نماز کا مقصد آگ کی پوجا کرنا نہیں بلکہ اس کا مقصد صرف اللہ عزوجل کی عبادت کرنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بحالت نماز دوزخ کا منظر پیش کیا گیا تھا، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’نماز کی حالت میں مجھ پر آگ پیش کی گئی اور میں نے اسے اس دیوار پر قبلہ کی جانب دیکھا۔‘‘[2]
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
’’جو شخص نماز پڑھے اور اس کے سامنے تنور ہو یا آگ یا کوئی بھی چیز جس کی عبادت کی جاتی ہے لیکن نمازی کا ارادہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی ہے۔‘‘[3]
امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ ایسی حالت میں نماز درست ہے، اسے کچھ نقصان نہیں ہوتا۔
صورت مسؤلہ میں بھی گیس ہیٹر کے سامنے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں کیوں کہ نمازی کا مقصد آگ کی پوجا کرنا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی رضا جوئی ہے۔ واللہ اعلم
دوران نماز قراء ت میں سورتوں کی ترتیب
سوال :نماز میں قراء ت کرتے وقت کیا سورتوں کی ترتیب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں، کیوں کہ ہمارے ہاں کچھ لوگ اس کے متعلق بہت زور دیتے ہیں۔
جواب: نماز میں قراء ت کرتے وقت سورتوں کی ترتیب کا لحاظ رکھنا نہ واجب ہے اور نہ اسے سنت کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ رات کی نماز میں پہلے سورۃ بقرہ تلاوت کی اس کے بعد سورۃ نساء پھر سورۃ آل عمران پڑھی۔[4] حالانکہ سورۃ نساء سورۃ آل عمران کے بعد ہے، اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک عنوان بایں طور پر قائم کیا ہے:
|