بھی ہیں۔ ان میں میدان محشر، پل صراط، اعمال کے وزن، پھر دائیں یا بائیں ہاتھ سے اعمال نامے وصول کرنا ہیں۔ ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد پھر جنت اس کی آخری آرام گاہ یا جہنم اس کی آلام گاہ ہو گی۔ مرنے کے بعد یہ کہنا کہ انسان اپنی آخری آرام گاہ میں پہنچ گیا ہے درست نہیں، کیوں کہ قبر کو آخری جگہ قرار دینا بعثت، حشر و نشر اور دیگر مراحل کا انکار کرنا ہے۔ یہ بات تو عام مسلمانوں کو بھی معلوم ہے کہ قبر انسان کے لیے آخری مقام نہیں اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ قبر ہی کو آخری ٹھکانہ خیال کرتے ہیں۔ ایک مسلمان کو اس قسم کے الفاظ سے اجتناب کرنا چاہیے، جن سے انکار آخرت کی بو آتی ہو۔ واللہ اعلم
مسلمان کو عیسائیوں کے قبرستان میں دفن کرنا
سوال: ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں عیسائیوں کی حکومت ہے، وہاں ان کے اپنے قبرستان ہیں، جب ہمارا کوئی آدمی فوت ہو جاتا ہے تو ہم اسے عیسائیوں کے قبرستان میں دفن کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، ایسے حالات میں ہمارے اس عمل کی کیا شرعی حیثیت ہے؟
جواب: جب کوئی مسلمان فوت ہوتا ہے تو اس کے چند ایسے حقوق ہیں جو مسلمانوں کے ساتھ خاص ہیں، مثلاً:
٭ مسلمان میت کو ایک خاص طریقہ سے غسل دینا
٭ ایک خاص انداز سے اسے کفن پہنانا
٭ اس کی نماز جنازہ پڑھنا
٭ اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا
٭ دفن کرتے وقت اس کا چہرہ قبلہ رخ کرنا وغیرہ
دیار غیر میں رہنے والے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمان میت سے متعلقہ حقوق کی ذمہ داری اٹھائیں، وہ کوشش کر کے اپنا الگ قبرستان بنائیں، اس کے حصول کے لیے باہمی تعاون کریں، کیوں کہ خاص قبرستان سے ہی ان کا تشخص قائم رہ سکتا ہے۔ اگر مسلمان الگ قبرستان بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور مالی اعتبار سے انتہائی کمزور ہیں یا وہاں کا قانون اس کے حصول میں رکاوٹ کا باعث ہے تو انہیں چاہیے کہ عیسائیوں کے قبرستان میں ہی ایک حصہ مخصوص کر لیا جائے جہاں وہ اسلامی طریقے کے مطابق اپنے مردوں کو دفن کر سکیں، اگر مسلمان اتنے ہی کمزور ہیں کہ اپنا خاص قبرستان نہیں بنا سکتے یا عیسائیوں کے قبرستان میں اپنے مردوں کے لیے کوئی حصہ مخصوص نہیں کر سکتے تو عیسائیوں کے قبرستان میں جہاں بھی جگہ ملے وہاں میت کو دفن کر دیا جائے کیوں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
|