مشکوک دن کا روزہ
سوال: بعض لوگ رمضان سے پہلے روزے رکھ لیتے ہیں کہ شاید رمضان کا آغاز ہو چکا ہے، کیا ایسے لوگوں کا روزہ صحیح ہے، کتاب و سنت کے مطابق وضاحت کریں؟
جواب: شریعت میں روزہ رکھنے کا ضابطہ یہ ہے کہ چاند نظر آ جائے یا اس کی شہادت مل جائے یا شعبان کے تیس دن پورے ہو جائیں، لیکن کچھ لوگ احتیاط کے پیش نظر تیس شعبان کا روزہ رکھ لیتے ہیں کہ شاید اس دن رمضان کا آغاز ہو چکا ہو، لیکن ایسا کرنا تکلف اور تشدد ہے۔ صحیح روایات میں ایسے دن کا روزہ رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی بتایا گیا ہے۔
چنانچہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
انہوں نے فرمایا: ’’جس نے شک والے دن کا روزہ رکھا، اس نے حضرت ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔‘‘[1]
جس روایت میں صحابی اس قسم کے الفاظ استعمال کرے وہ روایت حکماً مرفوع ہوتی ہے۔ شک والے دن سے مراد شعبان کی تیس تاریخ ہے کیوں کہ اس دن امکان ہوتا ہے کہ شاید رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ہو۔ بعض حضرات اس دن چاند نظر آئے بغیر احتیاط کے طور پر روزہ رکھ لیتے ہیں کہ شاید چاند طلوع ہو گیا ہو مگر اس قسم کی احتیاط شریعت میں نافرمانی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے چاند دکھانے میں احتیاط نہیں فرمائی تو ہمیں خواہ مخواہ اس احتیاط میں پڑنے کی کیا ضرورت ہے۔
مذکورہ حدیث میں پس منظر بایں الفاظ بیان ہوا ہے کہ حضرت صلہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک دن حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تھے اور دن مشکوک تھا، ہمارے سامنے بکری کا گوشت پیش کیا گیا، مجلس میں سے کچھ لوگ علیحدہ ہوگئے، انہیں دیکھ کر حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جس نے اس دن کا روزہ رکھا ہے، اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔‘‘[2]
اس روایت کے متعلق بعض اہل علم نے کلام کیا ہے لیکن متعدد شواہد کی بناء پر اسے قابل حجت ٹھہرایا گیا ہے۔
چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’مجھے اس شخص پر تعجب ہوتا ہے جو ماہ رمضان شروع ہونے سے پہلے روزے رکھتا ہے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب اگلا چاند دیکھو تو روزے رکھنا چھوڑ دو، اگر چاند چھپ جائے تو مہینے کی گنتی تیس دن پوری کرو۔‘‘[3]
اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ رمضان کا چاند نظر آنے سے پہلے مشکوک دن کا روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ واللہ اعلم!
ترک روزہ کے لیے بہانہ سازی
سوال: میں نے امتحان کی تیاری کرنی ہے، جب کہ روزہ رکھ لینے سے یہ ممکن نہیں کہ میں اس کی تیاری کر سکوں، کیا ایسے
|