ایام میں رکھے گئے روزوں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔
جواب: عورتیں ایام میں روزہ نہیں رکھتیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے متعلق فرمایا ہے:
’’جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو کیا وہ نماز اور روزہ نہیں چھوڑتی؟‘‘[1]
اگر کوئی عورت جہالت کی وجہ سے ان دنوں کا روزہ رکھتی ہے تو اس کا روزہ نہیں ہے، اسے بعد میں ان کی قضا دینا ہوگی۔ کیوں کہ عورت کو جب حیض آنا شروع ہو جاتے ہیں تو اس کے لیے احکام شریعت کی پابندی واجب ہو جاتی ہے اور حیض بلوغت کی علامات میں سے ہے۔
صورت مسؤلہ میں رکھے گئے روزے قابل قبول اور صحیح نہیں ہیں، اگرچہ وہ مسئلہ سے ناواقف تھی اسے بعد میں قضا دینا ہوگی۔ اس مسئلہ کی مذکورہ صورت کے برعکس ایک صورت یہ بھی ہے کہ چھوٹی لڑکی کے ایام شروع ہوگئے اور اس نے حیا کی وجہ سے اہل خانہ کو نہ بتایا اور روزے بھی نہ رکھے تو اس پر ان دنوں ترک کردہ روزوں کی قضا واجب ہے۔ اگر لا علمی کی وجہ سے فراغت کے بعد بھی روزے نہیں رکھے تو توبہ استغفار کے ساتھ ان دنوں کے روزوں کی قضا دینا بھی ضروری ہے۔ واللہ اعلم!
بحالت روزہ سرمہ لگانا
سوال: کیا روزہ کی حالت میں سرمہ لگایا جا سکتا ہے؟ یا آنکھوں میں دوائی کے قطرے ڈالے جا سکتے ہیں؟ جب کہ اس کے اثرات حلق میں آ جاتے ہیں۔ نیز کان اور ناک میں دوائی ڈالنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: روزہ کی حالت میں خوشبو لگانا بھی جائز ہے اور سرمہ استعمال کرنا بھی نیز آنکھوں میں دوائی کے قطرے ڈالنے میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح ضرورت کے وقت کان میں دوائی بھی ڈالی جا سکتی ہے۔ البتہ ناک میں دوائی ڈالنا جائز نہیں کیوں کہ ایسا کرنے سے دوائی کے قطرے معدے تک پہنچ جاتے ہیں جو روزے کے لیے نقصان دہ ہیں۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’ناک میں پانی چڑھانے میں خوب مبالغہ سے کام لو الا یہ کہ تم روزے سے ہو۔‘‘[2]
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ روزے کی حالت میں وضوء کرتے ہوئے ناک میں پانی ڈالتے وقت مبالغہ نہیں کرنا چاہیے، اس سے معلوم ہوا کہ ناک میں دوائی کا استعمال بھی درست نہیں، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم
نماز کے بغیر روزہ رکھنا
سوال: ہمارے ہاں کچھ جذباتی قسم کے نوجوان رمضان کے روزے بہت اہتمام سے رکھتے ہیں، اس کے لیے وہ بھوک اور پیاس برداشت کرتے ہیں لیکن وہ نماز نہیں پڑھتے یا اس کی ادائیگی میں سستی کرتے ہیں، ایسے نوجوان روزے رکھنے
|