Maktaba Wahhabi

46 - 559
’’میرا تم پر کوئی دباؤ نہیں تھا، ہاں میں نے تمہیں پکارا تو تم نے میری پکار پر لبیک کہہ دیا۔‘‘ بہرحال اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک محدود نوعیت کی آزادی اور خودمختاری دے کر اس دنیا میں امتحان کے لیے پیدا کیا ہے اور شیطان کو خود اس کے مطالبے پر ایک محدود مدت کے لیے یہ آزادی عطا کی ہے کہ وہ انسان کو اس امتحان میں ناکام کرنے کے لیے جو کوشش کرنا چاہے، کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ کوشش صرف ترغیب و تحریص کی حد تک ہو۔ زبردستی اپنے راستے پر کھینچ لے جانے کے اختیارات اس کو نہیں دیے گئے۔ دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان اور شیطان کو آزادانہ کشتی لڑنے کا موقع فراہم کیا ہے، اگر آدمی اسے بچھاڑ دیتا ہے تو اسے جنت ملے گی اور اگر شیطان جیت جاتا ہے تو ہارنے والا اور اسے غلط راستے پر لگانے والا شیطان دونوں جہنم میں جائیں گے۔ بہرحال شیطان کوئی تخیلاتی قوت نہیں بلکہ اس کا اپنا ایک وجود ہے اور اس کا کام وساوس و خیالات کے ذریعے انسان کو راہ راست سے ہٹانا ہے۔ واللہ اعلم مقام محو و فنا سوال: صوفیاء کی اصطلاح میں مقام محو و فنا سے کیا مراد ہے؟ شریعت میں اس کی کیا حیثیت ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔ جواب: دین اسلام کے دو شعبے ہیں اور دونوں ایک دوسرے سے الگ ہیں، ان کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ ٭ ایک شعبہ تعلق باللہ ہے، اس کا اصول یہ ہے کہ عبادات کے سلسلہ میں ہم صرف انہی طریقوں پر اکتفاء کریں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائے ہیں۔ ٭ دوسرا شعبہ تعلق بالناس کا ہے، اس میں مباحات کا دروازہ کھلا ہے، اس کے متعلق جو شریعت نے ہمیں حکم دیا ہے اس کی اطاعت کی جائے اور جس سے منع کیا گیا ہے اس سے رک جانا چاہیے اور جس معاملے میں کرنے یا نہ کرنے کی کوئی صراحت نہیں اس کے متعلق غور و فکر سے کام لیا جاسکتا ہے۔ تعلق باللہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘[1] اس حدیث کے مطابق احسان کی تعریف میں اخلاص کے دو درجے بیان ہوئے ہیں: مشاہدہ: یہ اخلاص کا اعلیٰ درجہ ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی عبادت بایں طور کی جائے گویا باری تعالیٰ نگاہوں کے سامنے ہے۔ یعنی قلب ونظر اس طرف لگ جائیں۔ مراقبہ: عبادت گزار عبادت کرتے وقت یہ خیال کرے کہ اگر میں اللہ کو نہیں دیکھ سکتا تو اللہ تعالیٰ ہر آن مجھے دیکھ رہا ہے،
Flag Counter