حضرات پہن سکتے ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو اجازت دی تھی۔[1]
ان احادیث کے پیش نظر مرد حضرات کو تقریبات میں یا اس کے علاوہ ریشم پہننے کی اجازت نہیں ہے البتہ ریشمی کپڑا تحفہ کی صورت میں مردوں کو دیا جا سکتا ہے تاکہ اسے فروخت کر کے اس کی قیمت کو اپنے استعمال میں لائیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ریشمی قبا عنایت فرمائی تھی۔[2]
یا اپنی عورتوں کو اسے پہننے کے لیے دے دے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ایک ریشمی جوڑا دیتے ہوئے فرمایا تھا: ’’میں نے تمہیں یہ جوڑا اس لیے دیا ہے کہ اسے پھاڑ کر خواتین کی اوڑھنیاں بنا لو۔‘‘[3]
بہرحال مرد حضرات کو ریشمی لباس پہننے سے گریز کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم!
امام کے پیچھے قرآن کھول کر کھڑے ہونا
سوال: ہمارے ہاں رمضان میں کچھ مقتدی امام کے پیچھے قرآن پکڑ کر کھڑے ہوتے ہیں تاکہ وہ امام کے ساتھ پڑھتے جائیں اور جب امام بھول جائے تو اسے لقمہ دے سکیں، کیا قرآن و حدیث کی رو سے ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب: ہمیں چاہیے کہ نماز تراویح کے لیے کسی پختہ حافظ کا بندوبست کریں، اگر حافظ دوران جماعت بکثرت بھولتا ہے تو اچھے سامع کا بندوبست کر دیا جائے، جسے قرآن اچھی طرح یاد ہو، لیکن اگر کسی سامع کا انتظام نہیں ہوتا اور حافظ بکثرت بھولتا ہے تو اس کے پیچھے قرآن لے کر کھڑا ہونا جائز ہے تاکہ اسے مناسب وقت پر اچھے انداز سے لقمہ دیا جا سکے، لیکن اما م کے پیچھے کئی مقتدی حضرات کا قرآن لے کر کھڑے ہونا تاکہ وہ امام کے ساتھ ساتھ قرآن پڑھتے جائیں ایسا کرنا درست نہیں۔ کیوں کہ ایسا کرنے سے مختلف انداز میں کتاب و سنت کی مخالفت ہوتی ہے، جو حسب ذیل ہیں:
٭ نمازی حالت قیام میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے اوپر نہیں رکھ سکتا۔
٭ ایسا کرنے سے بلاضرورت بکثرت حرکت کرنا پڑتی ہے جو نمازی کو نماز سے غافل کر دیتی ہے۔
مثلاً قرآن مجید کھولنا، اسے بند کرنا، پھر اسے بغل یا جیب میں رکھنا۔
٭ نمازی دوران نماز سجدہ کی جگہ پر نظر نہیں رکھ سکتا جبکہ دوران نماز ایسا کرنا سنت اور افضل ہے کہ وہ سجدہ گاہ پر نظر رکھے۔
٭ ایسا کرنے سے نمازی کا خشوع و خضوع بھی متاثر ہوتا ہے اور بعض اوقات اس کا دل بھی حاضر نہیں ہوتا جو انتہائی ضروری ہے۔
ہمارے رحجان کے مطابق دوران نماز ایسا کرنا درست نہیں، انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس کا کوئی متبادل انتظام کرے۔ واللہ اعلم!
بھتہ وصول کرنا
سوال: بعض دیہاتوں بلکہ عام گزرگاہوں سے گزرنے والوں سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے، اگر کوئی نہ دے تو اس پر جبر
|