جن علماء نے سحری کھلانے کی دعوت کو بدعت قرار دیا ہے ان کا یہ اقدام انتہائی محل نظر ہے۔ واللہ اعلم
روزے کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ کا استعمال
سوال: روزے کی حالت میں مسواک کرنا تو جائز ہے لیکن کیا روزے دار کے لیے منجن یا ٹوتھ پیسٹ کرنا بھی جائز ہے؟ یا اسے مکروہ قرار دیا جائے کیوں کہ اس کا ذائقہ ہوتا ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی کریں۔
جواب: بلاشبہ روزے دار کے لیے تمام اوقات میں مسواک کرنا جائز ہے، اس سلسلہ میں بکثرت احادیث وارد ہیں، اگر مسواک کرنا ناجائز ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی وضاحت فرما دیتے اور یہ بھی واضح رہے کہ مسواک کے مختلف ذائقے ہوتے ہیں۔
مثلاً شیشم کی مسواک میٹھی ہوتی ہے اور جھاؤ کی نمکین، نیز نیم کی کڑوی ہوتی ہے، اس کے باوجود اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح ٹوتھ پیسٹ یا منجن کو بھی روزے کی حالت میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہاں اگر ٹوتھ پیسٹ قوی الاثر ہے اور اس کا ذائقہ معدے تک پہنچ سکتا ہے تو اس قسم کے ٹوتھ پیسٹ سے روزے کی حالت میں اجتناب کرنا چاہیے۔ اگر وہ اتنا سریع الاثر اور قوی نہیں اور اس کا اثر حلق تک محدود رہتا ہے تو اس کے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کیوں کہ منہ کا حکم ظاہر والا ہی ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’اگر سرکہ یا کوئی چیز چکھ لی جائے جب کہ انسان روزے دار ہو اور وہ حلق میں نہ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔‘‘[1]
اسی طرح امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’بلا ضرورت کھانا چکھنا مکروہ ہے مگر کسی ضرورت کے پیش نظر ایسا کیا جا سکتا ہے کیوں کہ یہ کلی کی طرح ہے۔‘‘[2]
یہ آثار پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ٹوتھ پیسٹ اور منجن میں اگرچہ ذائقہ ہوتا ہے لیکن یہ حلق میں رہتا ہے، اس کے نیچے اتر کر معدہ میں نہیں جاتا، اس بنا پر روزے دار کے لیے جائز ہے کہ روزے کی حالت میں اسے استعمال کر سکتا ہے جس طرح مسواک کرنا جائز عمل ہے۔ واللہ اعلم
بحالت روزہ دانتوں کی صفائی کروانا
سوال: مجھے دانتوں کی تکلیف کا عارضہ ہے، میں نے ڈاکٹر سے مشورہ کیا تو اس نے صفائی کرانے کا مشورہ دیا، کیا روزہ کی حالت میں دانتوں کی صفائی کروائی جا سکتی ہے؟ ایسا کرنے سے روزہ تو متاثر نہیں ہوتا؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
جواب: ہمارے دین اسلام کی بنیاد سہولت اور آسانی پر رکھی گئی ہے، اس میں ناروا قسم کی پابندیاں نہیں ہیں، دانت میں
|