سے کاٹ دیا۔[1]
بہرحال مردحضرات کو اس سے گریز کرنا چاہیے، آج ہم غفلت کی وجہ سے اس جرم کا ارتکاب کرتے ہیں جبکہ یہ ایک کبیرہ گناہ ہے۔ واللہ اعلم!
عاشوراء محرم اور توسیع طعام
سوال: میرے ایک پڑوسی اہل حدیث ہیں،ا نہوں نے دسویں محرم کو اپنے گھر میں اچھے اور اعلیٰ قسم کے کھانوں کا اہتمام کیا، اس نے مجھے بتایا کہ ایسا کرنے کا شرعی طور پر حکم دیا گیا ہے اور ایسا کرنے سے سارا سال رزق میں فراخی رہتی ہے، اس کے متعلق وضاحت درکار ہے۔
جواب: ہمارے معاشرہ میں عاشوراء محرم کو دو وجہ سے کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس کی تفصیل حسب ذیل ہے:
٭ چونکہ اس دن سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت ہوئی تھی، اس لیے ان کے نام کی سبیلیں لگائی جاتی ہیں اور نذر و نیاز کے طور پر دیگیں پکائی جاتی ہیں، اس کی شرعا کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی ہمارے اسلاف نے اس مقصد کے لیے کھانوں کا اہتمام کیا ہے۔
٭ دوسری وجہ یہ ہے جیسا کہ سائل نے ذکر کیاہے، اس دن گھر میں اعلیٰ پکوان کا اہتمام اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ سارے گھر میں فراخی رزق ہو، اس کی بنیاد ایک بے اصل اور من گھڑت روایت ہے جس کی تفصیل درج ذیل بیان کی جاتی ہے:
’’سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص عاشوراء کے دن فراخی کے ساتھ اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پورا سال اسے رزق میں فراخی عطا کرتا ہے۔‘‘
سفیان ثوری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم اس کا تجربہ کر چکے ہیں، ہم نے اسے اسی طرح پایا ہے۔ صاحب مشکوٰۃ نے اس روایت کو امام رزین کے حوالہ سے بیان کیا ہے۔[2]
مؤلف مشکوۃ نے مزید لکھا ہے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی تالیف شعب الایمان میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا اور جملہ روایات کو انہوں نے ضعیف قرار دیا ہے۔[3]
جب ہم نے امام بیہقی رحمہ اللہ کی تالیف شعب الایمان کی طرف رجوع کیا تو حسب ذیل صور ت حال سامنے آئی۔
٭ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث میں درج ذیل ضعیف راوی پائے جاتے ہیں، جن کی وجہ سے یہ روایت قابل استدلال نہیں: جعفر بن محمد بن کزال… علی بن مہاجر البصری… ہیصم بن شداخ الوراق۔
تفصیل کے لیے شعب الایمان حدیث نمبر ۳۵۱۳ دیکھیں۔
|