سگریٹ پینے والے خاوند سے طلاق کا مطالبہ
سوال: میرا خاوند سگریٹ پیتا ہے جو میرے لیے انتہائی ناگواری کا باعث ہے، وہ اس کی وجہ سے دمہ کی بیماری سے دوچار ہے، میں نے کئی مرتبہ اسے سمجھایا لیکن وہ باز نہیں آتا، کیا ایسے حالات میں طلاق کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے؟
جواب: سگریٹ نوشی حرام ہے کیوں کہ تمباکو خبیث اشیاء سے ہے، اطباء نے اس کے بے شمار نقصانات سے ہمیں آگاہ کیا ہے حتی کہ وزارت صحت نے بھی اسے مضر صحت قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف بایں الفاظ بیان کیے ہیں:
﴿يُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبٰتِ وَ يُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبٰٓىِٕثَ ﴾[1]
’’وہ ان پر پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتا ہے اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے۔‘‘
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’لوگ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا کچھ حلال کیا گیاہے؟ آپ فرما دیں تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں۔‘‘[2]
جب تمباکو خبیث ہے تو اس کے حرام ہونے میں کیا شبہ ہے، لہٰذا اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے پیش نظر اس کا ترک ضروری ہے۔ ہم سائلہ کو وصیت کرتے ہیں کہ وہ حکمت عملی کے ساتھ اپنے خاوند کو سمجھاتی رہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی رہے کہ وہ اسے ترک کر دینے کی توفیق دے۔ بار بار کہنے کے باوجود وہ اس پر اصرار کرتا ہے اور سگریٹ نوشی سے باز نہیں آتا تو ایسے خاوند سے خلاصی حاصل کرنے کے لیے طلاق کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ فیصلہ خوب سوچ سمجھ کر کیا جائے، جلد بازی سے کام نہ لیا جائے۔ واللہ اعلم!
باپ کا بیٹی کو نکاح پر مجبور کرنا
سوال: میرے باپ نے میری بہن کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر کر دیا ہے جبکہ بہن سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، نکاح فارم پر بھی میری والدہ نے دستخط کیے ہیں، اس طرح یہ کاروائی مکمل کی گئی ہے۔ کیا شرعی طور پر ایسا نکاح صحیح ہے؟
جواب: نکاح کے لیے بنیادی طور پر دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ ایک یہ کہ لڑکی، رضامند ہو اور دوسرا یہ کہ ولی کی اجازت ہو۔ لڑکی کی رضامندی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’کنواری عورت کا نکاح اس کی رضامندی کے بغیر نہ کیا جائے۔‘‘[3]
بلکہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ کنواری عورت سے اس کا باپ اس کے نفس کے متعلق اجازت حاصل کرے۔[4]
اختلاف کے وقت یہ حدیث نص صریح کی حیثیت رکھتی ہے، لہٰذا اس پر عمل ضروری ہے، باپ کا زبردستی اپنی بیٹی کا کسی ایسے شخص سے نکاح کر دینا جسے وہ نہ چاہتی ہو حرام اور ناجائز ہے، ایسے حالات میں نکاح نہیں ہوتا۔
|