واضح رہے کہ اس قسم کی پابندیاں ہمارے ہی فائدے کے لیے ہیں۔ ہمارے نزدیک اس طرح عمرہ کرنا صحیح نہیں اور نہ ہی اس قسم کے خلاف ورزی جائز ہے، پھر اس کی تلافی دم وغیرہ سے بھی نہیں ہو سکتی۔ واللہ اعلم
ذبیح کون تھا؟
سوال: قرآن کریم میں ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی قربانی دی، عام طور پر مشہور ہے کہ وہ سیدنا اسماعیل تھے لیکن عیسائیوں کا کہنا ہے کہ وہ سیدنا اسحاق علیہ السلام تھے، وضاحت سے بتائیں کہ ذبیح کون تھا؟
جواب: ہمارے رجحان کے مطابق ذبیح سیدنا اسماعیل علیہ السلام تھے، اس کے قرائن و دلائل حسب ذیل ہیں:
٭ قرآن کریم میں ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے زمین پر لٹایا پھر ان کے فدیہ میں ایک ذبیحہ ذبح کیا، اس واقعہ کے بعد اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو سیدنا اسحاق علیہ السلام کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا:
﴿وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِيًّا مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ﴾[1]
’’اور ہم نے اسے اسحاق علیہ السلام کی بشارت دی جو صالحین میں سے نبی ہوگا۔‘‘
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ذبیح سیدنا اسحاق علیہ السلام نہیں بلکہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام تھے۔
٭ ایک دوسرے مقام پر سیدنا اسحاق علیہ السلام کی ولادت کے ساتھ سیدنا یعقوب کی ولادت کا مژدہ سنایا گیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَ١ وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ يَعْقُوْبَ﴾[2]
’’ہم اسے (یعنی سارہ کو) اسحاق اور اسحاق کے بعد یعقوب کی خوشخبری دیتے ہیں۔‘‘
اگر سیدنا اسحاق علیہ السلام ذبیح تھے تو ان کے بعد یعقوب کی بشارت چہ معنی دارد؟
٭ ایک روایت میں اس امر کی صراحت ہے کہ ذبیح سیدنا اسماعیل علیہ السلام تھے، یہ روایت اس اختلاف کے متعلق نص قطعی اور فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ
’’جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اپنے بیٹے کے متعلق ذبح کا حکم ہوا تو سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے سفید قمیص پہن رکھی تھی، انہوں نے عرض کیا ابا جان! اس قمیص کے علاوہ میرا کوئی کپڑا نہیں جس میں آپ مجھے کفن دے سکیں، اسے اتار لیں تاکہ مجھے اس میں کفن دیا جا سکے، وہ اتارنے لگے تو پیچھے سے آواز آئی، اے ابراہیم علیہ السلام! تو نے واقعی اپنے خواب کو سچا کر دکھایا ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے جب پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہاں سینگوں والا سفید خوبصورت مینڈھا تھا۔‘‘[3]
|