خوشحالی، بدحالی کے ساتھ اور آسانی، تنگی کے ساتھ وابستہ ہے۔‘‘[1]
ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی سائلہ کی مشکلات کو حل فرمائے تاکہ دنیا و آخرت میں اسے کامیابی نصیب ہو۔
نہار منہ پانی پینا
سوال: مجھے ایک پوسٹر ملا ہے جس میں نہار منہ پینے کی ممانعت بیان کی گئی ہے۔ اس میں ایک حدیث کا حوالہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہار منہ پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔ وہ حدیث کیسی ہے اور اس کی استنادی حیثیت واضح کریں۔
جواب: جس حدیث کا سوال میں حوالہ دیا گیا ہے وہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے نہار منہ پانی پیا، اس کی طاقت کم ہو جائے گی۔‘‘[2]
لیکن یہ حدیث انتہائی ضعیف اور ناقابل اعتبار ہے کیوں کہ یہ اُس معیار پر پوری نہیں اترتی جو صحت حدیث کے لیے محدثین کرام نے قائم کیا ہے۔ حدیث کے صحیح ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے نقل کرنے والے ثقہ اور قابل اعتبار ہوں۔ چنانچہ علامہ ہیثمی نے اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد لکھا ہے کہ اس کی سند میں ایک راوی محمد بن مخلد الرعینی ضعیف ہے۔[3] محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے متعلق لکھا ہے: ’’یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے۔‘‘[4]
اس کی جو وجہ بیان کی جاتی ہے وہ حسب ذیل ہے:
’’جو زیادہ ہنستا ہے وہ بے عزت ہو کر رہ جاتا ہے، جو زیادہ مذاق کرتا ہے اس کا رعب ختم ہو جاتا ہے، جو طنز و مزاح کا عادی ہے اس کا وقار جاتا رہتا ہے۔ جو نہار منہ پانی پیتا ہے اس کی قوت گھٹ جاتی ہے، باتونی آدمی کثرت سے غلطیاں کرتا ہے، جس کی بکثرت غلطیاں ہوں، اس کے گناہ زیادہ ہو جاتے ہیں اور جس کے گناہ زیاد ہ ہوں وہ آگ کے لائق ہے۔‘‘[5]
اس حدیث کے متعلق بھی علامہ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس کی سند میں چند ایسے آدمی ہیں جو غیر معروف ہیں، لہٰذا یہ حدیث ناقابل اعتبار ہے۔[6]
اس کی وضاحت علامہ البانی رحمہ اللہ نے کی ہے کہ اس کی سند میں ابو امیہ دیلی اور اس کا استاد فر بن واصل غیر معروف ہیں لہٰذا اس کی سند اندھیرے پر اندھیرا ہے۔[7]
البتہ اطباء حضرات کی آراء بیا ن کی جاتی ہیں کہ نہار منہ پانی پینے سے جوڑوں کے درد میں اضافہ ہو جاتا ہے جبکہ کچھ علماء اس کے بہت فوائد بیان کرتے ہیں، لیکن اس سلسلہ میں مروی احادیث صحیح نہیں ہیں۔ واللہ اعلم!
|