’’اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا چاہتے ہو تو اگر تم نے ان میں سے کسی کو ایک خزانہ دے رکھا ہو تو بھی اس میں سے کچھ نہ لو، کیا تم اسے ناحق اور کھلا گناہ کرتے ہوئے لو گے۔‘‘
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تم کسی بیوی کو چھوڑنا چاہو اور اس کے بدلے میں کسی اور عورت سے شادی کرنا چاہو تو پہلی بیوی کو دئیے ہوئے مہر میں سے کچھ بھی واپس نہ لو خواہ وہ بہت بڑا خزانہ ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ بہرحال مہر صرف لڑکی کا حق ہے، اس کے والد، بھائی یا دوسرے سرپرست کو جائز نہیں کہ وہ اسے اپنے مصرف میں لائے، لیکن لڑکی اگر خود ہی راضی خوشی کچھ دے دے تو اسے استعمال کرنے میں چنداں حرج نہیں۔ واللہ اعلم!
عدت وفات کا آغاز
سوال: میری عمر پچاس سال ہے، میرے خاوند جب فوت ہوئے تو میں نے وفات کے دو ماہ بعد عدت گزارنا شروع کی، اس طرح میں نے چار ماہ دس دن عدت وفات کے پورے کر لیے، کیا ایسا کرنا صحیح تھا؟ اگر نہیں تو اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟
جواب: شریعت میں خاوند کی وفات کے ساتھ ہی بیوی پر عدت مرگ واجب ہو جاتی ہے، اسے وقت مقررہ سے مؤخر کرنا صحیح نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًا﴾[1]
’’اور تم میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ بیویاں اپنے آپ کو چار ماہ دس دن عدت میں رکھیں۔‘‘
سائلہ کا دو ماہ بعد عدت کا آغاز کرنا گناہ اور اللہ کی نافرمانی ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنا اور توبہ کرنی چاہیے۔ اس گناہ کی تلافی کے لیے مزید نیک اعمال کرنے چاہیے کیوں کہ قرآن مجید میں ہے:
﴿اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّاٰتِ﴾[2] ’’بلاشبہ نیکیاں، گناہوں کو دور کر دیتی ہیں۔‘‘
دوران عدت اگر کوئی مجبوری ہو تو گھر سے باہر جانا جائز ہے بشرطیکہ رات کو اپنے گھر واپس آجائے اور وہ کام عورت کے بغیر نہ ہو سکتا ہو۔ البتہ شادی وغیرہ میں شرکت کرنا یا کسی مرنے والے کی تعزیت کے لیے نکلنا جائز نہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ عدت کا وقت گزر جانے کے بعد اس کی قضا نہیں دی جا سکتی، اگر عورت کو خاوند کی وفات کا علم چار ماہ دس دن گزر جانے کے بعد ہو تو اس صورت میں بھی عدت ساقط ہو جاتی ہے۔ بہرحال سائلہ نے دو ماہ بعد عدت شروع کرنے کا کام صحیح نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ اسے معاف فرمائے اور اس کے گناہ کی تلافی کر دے۔ واللہ اعلم!
غیر فطرتی دودھ سے رضاعت کا ثبوت
سوال: میں عرصہ بیس سال سے شادی شدہ ہوں اور میرے ہاں کوئی اولاد نہیں، میں اپنی بہن کا بیٹا لے کر اس کی
|