بہتر ہے کہ فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنے سے پہلے اس دعا کو پڑھ لیا جائے کیوں کہ دل کی نرمی اور اس میں گداز پیدا کرنے کے لیے یہ دعا کیمیا اثر ہے۔ واضح رہے کہ دعا نور سے مراد اللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِی نُوْرًا الی آخرہ ہے۔‘‘
فجر کی سنتوں کے بعد درج ذیل دعا کا پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے: ’’اَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَمُحَمَّدٍ النَّبِیِّﷺ اَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ‘‘ ’’اے حضرت جبریل، حضرت اسرافیل، حضرت میکائیل اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب! میں آگ سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘[1] اسے تین مرتبہ پڑھا جائے۔ واللہ اعلم
نماز کو پڑھائی کی وجہ سے لیٹ کرنا
سوال :میں ایک اکیڈمی میں پڑھتا ہوں، وہاں ظہر کی نماز کا وقت ہو جاتا ہے، ہمارے پاس ہی مسجد ہے، وہاں اذان ہوتی ہے لیکن اکیڈمی والے مسجد میں نہیں جانے دیتے، اس بناء پر نماز میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ کیا ایسے حالات میں نماز کو دیر سے پڑھا جا سکتا ہے؟
جواب: ہمارے معاشرہ میں تعلیم و تربیت کی بہت کمی ہے، اس لیے علماء حضرات کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گرد وپیش میں رہنے والے افراد کی اسلامی خطوط پر تربیت کریں، انہیں اسلامی تعلیمات سے روشناس کروایا جائے اور مقاصد شریعت سے آگاہ کیا جائے۔ سوال میں ذکر کردہ المیہ کئی ایک مقامات پر دیکھنے میں آتا ہے۔ مثلاً
٭ ایک مزدور کہیں تعمیراتی کام میں مزدوری کرتا ہے تو مالک مکان یا ٹھیکیدار اسے نماز کے لیے وقت نہیں دیتا بلکہ ایسے اوقات میں مزدور کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
٭ ایک ملازم کسی دکان پر ملازمت کرتا ہے تو دکان دار اسے نماز بروقت ادا کرنے کے لیے دس پندرہ منٹ کی رخصت نہیں دیتا کہ اس سے کاروبار متاثر ہوتا ہے۔
٭ ہیڈ ماسٹر یا پرنسپل حضرات بھی اپنے ماتحت ٹیچروں سے یہی برتاؤ کرتے نظر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پڑھانا تمہاری ڈیوٹی میں شامل ہے جس کے بدلے تمہیں تنخواہ دی جاتی ہے۔
الغرض بہت سے حضرات کا یہ مسئلہ ہے کہ انہیں بروقت نماز ادا کرنے کے لیے وقت نہیں دیا جاتا، ممکن ہے کہ کچھ مزدور یا ملازمین نماز کی ادائیگی کو اپنی ڈیوٹی سے کوتاہی کے لیے بطور بہانہ استعمال کرتے ہوں تاہم نماز ایک ایسا فریضہ ہے کہ قیامت کے دن حقوق اللہ میں سے سب سے پہلے اس کا حساب لیا جائے گا۔ اگر اس میں ناکامی ہوئی تو آگے حساب نہیں چلے گا۔ اسی کو بنیاد بنا کر فیصلہ کر دیا جائے گا۔ بہرحال نماز کو اس بناء پر مؤخر نہیں کیا جا سکتا کہ اہلکار کو رخصت نہیں ملتی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میرے بعد تمہارے کچھ امراء ہوں گے کہ چند چیزیں انہیں بروقت نماز پڑھنے سے غافل کر دیں گی حتیٰ کہ اس
|