Maktaba Wahhabi

232 - 559
متروکہ روزوں کی تلافی سوال: میں رمضان المبارک میں اپنے نومولود بچے کو دودھ پلاتی تھی، اس لیے روزے نہ رکھ سکی، کیا اب میرے ذمے ان روزوں کی قضا ہے؟ فدیہ یا دونوں سے ان متروکہ روزوں کی تلافی ہو سکے گی؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں میری رہنمائی کریں۔ جواب: رمضان المبارک کے روزے فرض ہیں، انہیں بلاعذر ترک کرنا جائز نہیں۔ دودھ پلانے والی خواتین کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ کسی شرعی عذر کے بغیر رمضان کے روزے چھوڑ دیں۔ اگر بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے انہیں جسمانی طور پر نقصان کا اندیشہ ہو یا بچے کے لیے کمزوری یا نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو تو ایسی عورتیں مریض کے حکم میں ہیں، انہیں رمضان کے بعد اپنے متروکہ روزوں صرف قضا دینا ہوگی، فدیہ دینا ضروری نہیں۔ قرآن کریم میں ہے: ﴿فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ﴾[1] ’’جو شخص تم میں سے بیمار یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرے۔‘‘ جو اہل علم قضا کے ساتھ فدیہ بھی لازم کرتے ہیں، ان کا موقف محل نظر ہے کیوں کہ وجوب فدیہ کی کتاب و سنت سے کوئی دلیل نہیں اور یہ اصول ہے کہ جب تک کسی چیز کے واجب ہونے کی دلیل نہ ہو اس وقت تک انسان بری الذمہ ہے۔ دلائل کے اعتبار سے یہی موقف قوی تر ہے کہ ایسی خواتین صرف قضا دینے سے اپنے متروکہ روزوں کی تلافی کر سکیں گی، فدیہ وغیرہ کی پابندی سے وہ بری ہیں۔ حدیث میں بھی اس کے متعلق واضح اشارہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے مسافر سے نصف صلوٰۃ ساقط کر دی ہے اور مسافر، دودھ پلانے والی اور حاملہ خاتون سے روزہ بھی ساقط کر دیا ہے۔‘‘[2] اس حدیث میں دودھ پلانے والی خاتون کو مسافر کے ساتھ ملایا گیا ہے، جیساکہ مسافر کے ذمے متروکہ روزوں کی قضا ہے اسی طرح دودھ پلانے والی خاتون کو بھی رمضان میں چھوٹ جانے والے روزوں کی صرف قضا دینا ہوگی۔ اس حدیث سے بعض اہل علم نے یہ مسئلہ بھی کشید کیا ہے کہ دودھ پلانے والی خاتون کو روزہ معاف ہے، آئندہ قضا دینے کی بھی ضرورت نہیں ہے، یہ بات بھی غلط ہے، کیوں کہ اس کے ساتھ مسافر کا حکم بھی بیان ہوا ہے۔ جب کہ مسافر کے لیے قرآن کریم کا حکم ہے کہ وہ بعد میں اپنے قضاء شدہ روزوں کی گنتی پوری کرے گا۔ بہرحال اگر دودھ پلانے سے اس کی اپنی صحت یا بچے کی صحت خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسی خاتون روزہ ترک کر دے اور جتنے روزے چھوٹ جائیں ان کی بعد میں قضا دے دے۔ واللہ اعلم! ٭٭٭
Flag Counter