جنائز و زیارت قبور
رات کے وقت میت کی تدفین
سوال: کیا رات کے وقت میت کو دفن کرنا منع ہے؟ قرآن و حدیث کے مطابق اس کی وضاحت کردیں۔
جواب: رات کے وقت میت کو دفن کرنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت دی ہے جسے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے:
’’اپنے مرنے والوں کو رات کے وقت دفن نہ کرو اِلا یہ کہ تم اس کے لیے مجبور کر دئیے جاؤ۔‘‘ [1]
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت میت کو دفن کرنے کے متعلق ڈانٹا ہے، ہاں اگر نماز جنازہ پڑھ لی گئی ہو تو چنداں حرج نہیں۔[2]
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رات کے وقت میت کو دفن کرنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ رات کے وقت نماز جنازہ میں کم لوگ شریک ہوتے ہوں گے، لہٰذا اگر دن کے وقت، جنازہ پڑھ لیا گیا ہواور کسی عذر کی وجہ سے رات کو دفن کرنا پڑے تو ایسا کرنا ممنوع نہیں۔
نیز حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت ایک آدمی کو قبر میں داخل کیا تھا۔[3]
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’رات کے وقت دفن کرنا۔‘‘
پھر سند کے بغیر یہ حدیث لائے ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو رات کے وقت دفن کیا گیا تھا۔[4]
بہرحال کسی مجبوری کے بغیر میت کو رات کے وقت دفن نہیں کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)
جنازہ پڑھانے کا حق دار کون ہے؟
سوال: ہمارے ہاں عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ جنازے کا حق دار میت کا بیٹا ہے۔ یہ بات کہاں تک صحیح ہے؟ خیر القرون میں اس پر کوئی عمل ثابت ہے، تو اس کی وضاحت کریں۔
|