ان احادیث و آثار کے پیش نظر ہم سائلہ کو وصیت کرتے ہیں کہ اگر وہ عقد ثانی کرنا چاہے تو اس کا حق ہے اور اگر اپنے شوہر کی محبت اور حسن سلوک کے پیش نظر قیامت کے دن اس کی رفاقت میں رہنا چاہتی ہے تو نکاح ثانی نہ کرے۔ اس کی احادیث میں گنجائش ہے۔ اور دعا کرتی رہے کہ اللہ کی رحمت سے دونوں میاں بیوی جنت میں اکٹھے ہو جائیں۔ واللہ اعلم!
مرد کے لیے ولی ہونے کی شرط
سوال: میں ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ وہ دینی علوم سے بہرہ ور ہے لیکن میرے والد اس سے اتفاق نہیں کرتے، جبکہ لڑکی کے والدین راضی ہیں، کیا نکاح میں ولی کی اجازت مرد کے لیے بھی ہے؟ وضاحت کریں۔
جواب: شادی کے صحیح ہونے کے لیے ولی کی اجازت صرف عورت کے لیے ہے مرد کے لیے نہیں، کیوں کہ وہ نکاح کے معاملہ میں خود ہی اپنے آپ کا ولی ہے۔ اس کے لیے نکاح کرنے میں کسی دوسرے کی موافقت شرط نہیں اور نہ ہی لڑکے کے والد کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ کسی شرعی سبب کے بغیر اسے نکاح سے روکیں۔ لیکن لڑکے کو اپنے والدین کی رضامندی کا خیال رکھنا چاہیے کیوں کہ شریعت نے اسے والدین سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ نکاح کے سلسلہ میں والدین کی رضامندی اچھی، بہتر اور مستقبل میں اس کے لیے بہت سود مند اور ثمر آور ہے۔ والدین سے اچھا برتاؤ کر کے نکاح کے معاملہ میں ان کی رضامندی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان کے سامنے اپنے ما فی الضمیر کا اظہار اچھے انداز سے کیا جائے اور دلائل کے ساتھ انہیں قائل کیا جائے، امید ہے کہ والدین راضی ہو جائیں گے۔ اگر راضی نہ ہوں تو جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا جائے بلکہ اس سلسلہ میں کسی اچھے انسان کی خدمات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس میں اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کی جائے، ایک مومن کے لیے دعا بہت بڑا ہتھیار ہے۔ ہم برخوردار کو درج ذیل باتوں کی نصیحت کرتے ہیں۔
٭ والدین کے ساتھ احسن انداز سے بات کی جائے۔
٭ انہیں قائل کرنے کے لیے اچھا سلوک اختیار کیا جائے۔
٭ اس سلسلہ میں جلد بازی اور جذبات سے کام نہ لیا جائے۔
٭ کسی اچھے آدمی کی خدمات حاصل کی جائیں تاکہ وہ انہیں راضی کرے۔
٭ اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے کہ وہ اس نکاح کے اسباب اور ذرائع پیدا فرمائے۔
واضح رہے کہ اگر لڑکا مجنون، دیوانہ، بے عقل یا کم عقل ہے تو اس کے نکاح کے لیے ولی کا ہونا ضروری ہے لیکن اگر وہ عقل مند اور سمجھ دار ہے تو نکاح کے سلسلہ میں وہ خود مختار ہے اسے کسی ولی کی ضرورت نہیں۔ تاہم بہتر ہے کہ اس سلسلہ میں اپنے والد کو اعتماد میں لیا جائے۔ واللہ اعلم!
غصے میں طلاق دینا
سوال: میں باہر سے تھکا ماندہ گھر آیا تو میرا شیر خوار بچہ رو رہا تھا اور میری بیوی اپنے کام کاج میں مصروف تھی، مجھے اس کی
|