’’فرمانبردار عورتیں، خاوند کی عدم موجودگی میں اپنی نگہداشت رکھنے والی ہوتی ہیں۔‘‘
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں کی تعریف کی ہے بلکہ انہیں اطاعت گزار اور فرمانبردار قرار دیا ہے، جو خاوند کی عدم موجودگی میں اپنے راز دوسروں کو نہیں بتاتیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورتوں کو بہت برے الفاظ سے یاد کیا ہے جو گھریلو راز دوسروں کو بتاتی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقام و مرتبے کے لحاظ سے سب سے بدترین شخص وہ ہو گا جو بیوی کے پاس جاتا ہے اور وہ عورت بھی اس سے لطف اندوز ہوتی ہے پھر وہ اس عورت کا راز لوگوں میں پھیلاتا ہے۔‘‘[1]
یہ وعید عورتوں کے لیے بھی ہے، لہٰذا اس عادت بد سے باز رہنا چاہیے، ویسے بھی اخلاقی اعتبار سے یہ بہت گھٹیا حرکت ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ہمیں محفوظ رکھے۔ (آمین)
سابقہ خاوند کے باپ سے پردہ
سوال: میرا کسی سے نکاح ہوا، دو سال کے بعد اس نے مجھے طلاق دے دی، میرے سابقہ خاوند کے والد بعض اوقات گھر آ جاتے ہیں، کیا اس سے مجھے پردہ کرنا ہو گا؟ کتاب و سنت کے مطابق راہنمائی کریں۔
جواب: جب کوئی عورت کسی سے نکاح کرتی ہے تو وہ اس کی بیوی بن جاتی ہے اور مرد کا باپ عورت کا سسر کہلاتا ہے، پھر وہ سسر اس کا مستقل طور پر محرم بن جاتا ہے خواہ بیٹا اپنی بیوی کو طلاق ہی کیوں نہ دے دے۔ نکاح کی وجہ سے مندرجہ ذیل رشتے حرام ہو جاتے ہیں:
٭ جس عورت سے والد نے نکاح کر لیا ہو، وہ عورت خاوند کے بیٹوں پر حرام ہو جاتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ ﴾[2]
’’اوران عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہو۔‘‘
والد کے علاوہ دادا، پڑدادا کی منکوحہ بھی حرام ہو جاتی ہے۔
٭ بیوی کی والدہ سے بھی نکاح حرام ہے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اُمَّهٰتُ نِسَآىِٕكُمْ ﴾[3]
’’اور (تم پر حرام ہیں) تمہاری بیویوں کی مائیں۔‘‘
|