متفرقات
رات کی آخری تہائی کی فضیلت
سوال: احادیث میں رات کی آخری تہائی کی فضیلت آئی ہے، اس کی تعین گھنٹوں میں کیسے ہو سکتی ہے، اس سلسلہ میں میری راہنمائی کریں؟
جواب: شرعی اعتبار سے رات، غروب آفتاب سے شروع ہوتی ہے اور طلوع فجر تک رہتی ہے، طلوع فجر کے بعد رات ختم ہو جاتی ہے، چونکہ رات کا دورانیہ مختلف ہوتا ہے، اس لیے گھنٹوں میں اس کی تعیین ممکن نہیں، البتہ اس کی پہچان ہر انسان کے لیے ممکن ہے۔ وہ اس طرح کہ غروب آفتاب کے بعد طلوع فجر تک کے وقت کو تین حصوں میں تقسیم کر لیا جائے، پہلے دو حصے چھوڑ کر آخری حصہ وہ رات کی آخری تہائی ہے، اس کی حدیث میں واقعی بہت فضیلت آئی ہے۔
چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ ہر رات کے آخری تہائی حصہ میں آسمان دنیا پر اترتے ہیں اور فرماتے ہیں: کون ہے جو مجھے پکارے، میں اس کی حاجت برآوری کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے میں اسے معاف کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اسے عطا کروں؟‘‘[1]
بندہ مومن کو چاہیے کہ وہ ان مبارک لمحات کو غنیمت خیال کرے، وہ اس وقت ضرور اپنے اللہ کے ساتھ مناجات میں مصروف ہو اگرچہ تھوڑے سے وقت میں ہو، ممکن ہے کہ اسے اللہ کی طرف سے فضل عظیم میسر آجائے۔ شاید اسے اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت کا کچھ حصہ مل جائے اور اس کی دعائیں شرف قبولیت سے نواز دی جائیں۔ اللہ تعالیٰ ان مبارک ساعتوں میں عاجزی اور انکساری کے ساتھ دست سوال دراز کرنے کی توفیق دے۔آمین!
ابو القاسم کنیت رکھنا
سوال: میں نے ایک کتاب پر اس کے مؤلف کا نام ’’ابو القاسم محمد‘‘ پڑھا ہے، جبکہ حدیث میں اس کی ممانعت ہے، اس کی وضاحت کریں۔
|