واضح رہے کہ اس موضوع پر علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ نے مستقل ایک رسالہ لکھا ہے جس کا نام ’’اعلام اہل العصر فی احکام رکعتی الفجر‘‘ ہے۔ واللہ اعلم
سلام پھیرنے کے بعد امام کا وہیں نفل ادا کرنا
سوال :میں ایک مسجد میں امام ہوں، میں نے ایک دن سلام پھیرنے کے بعد وہیں سنتیں ادا کرنا شروع کر دیں، ایک صاحب نے اعتراض کیا کہ ایسا کرنا درست نہیں، آپ کو جگہ بدل لینی چاہیے تھی۔ اس مسئلہ کی وضاحت کر دیں۔
جواب: امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: (باب مکث الامام فی مصلاہ بعد السلام) ’’سلام پھیرنے کے بعد امام کا اپنی جگہ پر ٹھہرے رہنا۔‘‘ [1]
اس عنوان سے امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ امام سلام پھیرنے کے بعد وہیں نفل وغیرہ پڑھ سکتا ہے اسے جگہ بدلنے کی ضرورت نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مسئلہ کو ثابت کرنے کے لیے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا ایک عمل پیش کیا ہے کہ وہ اسی جگہ پر نفل وغیرہ پڑھتے جہاں انہوں نے فرض نماز ادا کی ہوتی تھی۔ اس روایت کو ابن ابی شیبہ نے متصل سند سے بیان کیا ہے۔[2]
امام بخاری رحمہ اللہ مزید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی وہ روایت صحیح نہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’امام اسی جگہ نفل پڑھے جہاں اس نے فرض نماز ادا کی تھی۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی تفصیل اپنی مایہ ناز تصنیف تاریخ الکبیر میں بیان کی ہے۔
ہمارے رجحان کے مطابق جس نماز کے بعد سنن وغیرہ ہیں، اس کے متعلق جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ پہلے اذکار مسنونہ پڑھے جائیں پھر نوافل پڑھنے چاہئیں۔ اگر وظائف کی بجائے جگہ بدل لی جائے تو بھی کافی ہے۔ اگر نماز کے بعد سنن وغیرہ نہیں ہیں تو اس صورت میں امام اور مقتدی کو چاہیے کہ وہ خود کو مسنون وظائف میں مصروف رکھیں۔ وظائف کے لیے جگہ بدلنے کی چنداں ضرورت نہیں، وہیں بیٹھے بیٹھے انہیں پورا کر سکتا ہے، وہاں نوافل بھی ادا کر سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں جو ممانعت آئی ہے محدثین کے ہاں اس کی صحت محل نظر ہے۔ جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اس کی طرف اشارہ کیا ہے جس کی ہم نے پہلے وضاحت کر دی ہے۔ واللہ اعلم
دوران نماز انگلیاں چٹخانا
سوال :ہم نے کچھ نمازی دیکھے ہیں جو دوران نماز اپنی انگلیاں چٹخانے میں مصروف رہتے ہیں یا اپنے کپڑے درست کرتے رہتے ہیں، کیا ایسا کرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے، قرآن وحدیث کے مطابق اس عمل کا کیا حکم ہے؟
جواب: دوران نماز انگلیاں چٹخانا یا اپنے کپڑے درست کرنا ایک فضول کام ہے، اس سے نماز تو باطل نہیں ہوتی البتہ نماز
|