بھگوت گیتا کیا ہے؟
سوال :ہمارے پڑوس میں ہندو رہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہمارے نبی کرشن مہاراج ہیں اور بھگوت گیتا آسمانی کتاب ہے، اس کے متعلق آپ کا کیا موقف ہے؟ مزید وضاحت فرمائیں کہ ہر قوم کے لیے نبی کا آنا ضروری ہے؟
جواب: قرآن مجید میں ہے:
﴿وَ اِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِيْهَا نَذِيْرٌ﴾[1]
’’کوئی امت ایسی نہیں جس میں کوئی متنبہ کرنے والا نہ آیا ہو۔‘‘
دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَّ لِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ﴾ [2] ’’ہر امت کے لیے ایک رہنما ہے۔‘‘
اس امر کی وضاحت کرتے ہوئے مزید فرمایا:
﴿وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾[3]
’’ہم نے ہر امت کے لیے ایک رسول بھیج دیا اور اس کے ذریعے سب کو خبردار کر دیا کہ اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت سے کنارہ کشی کرو۔‘‘
ان آیات کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے انبیاء اور رسول علیہم السلام بھیجے ہیں لیکن اس سلسلہ میں دو باتیں یاد رکھی جائیں:
٭ ایک نبی کی تبلیغ جہاں جہاں تک پہنچ سکتی تھی وہاں کے لیے وہی نبی کافی رہا، یہ ضروری نہیں تھا کہ ہر ہر بستی اور ہر ہر قوم میں الگ الگ انبیاء آتے۔
٭ ایک نبی کی دعوت کے آثار اور اس کی رہنمائی کے نقوش قدم جب تک محفوظ رہے، اس وقت تک کسی نئے نبی کی ضرورت نہ تھی۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر نسل اور ہر پشت کے لیے الگ نبی بھیجا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النّبیین ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت قیامت تک کے لیے ہے۔ اب جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا اور کذاب ہوگا۔
اس وضاحت کے بعد کرشن مہاراج کے متعلق ہمارا رجحان یہ ہے کہ وہ ایک مذہبی راہنما تھا لیکن اللہ عزوجل کی طرف سے فرستادہ نہیں اور بھگوت گیتا اس کی تصنیف ہے، اگرچہ اس میں شدید اختلاف ہے کہ بھگوت گیتا ان کی تصنیف ہے یا کسی دوسرے شخص نے لکھ کر اس کی طرف منسوب کر دی ہے۔ البتہ یہ حقیقت ہے کہ مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ اس میں تحریف ہوتی رہی جیسا کہ اکثر مذہبی کتابوں کے ساتھ ہوتا رہا۔ اس کتاب کا موضوع ایسے عمل کی نشاندہی کرنا ہے جس کی مدد سے انسان اللہ سے تعلق جوڑ سکے۔ اس کے دو نصب العین حسب ذیل ہیں:
٭ رہبانیت اور ترک دنیا سے قلب کی پاکیزگی حاصل کرنے کی بجائے معاشرہ میں رہتے ہوئے تزکیہ نفس کیا جائے۔
|