٭ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تو ایک شخص نے مسجد نبوی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز عصر ادا کی پھر وہ نکلا اور انصار کے پاس سے گزرا جو نماز عصر بیت المقدس کی طرف منہ کر کے ادا کر رہے تھے تو اس نے کہا: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘
چنانچہ یہ سن کر وہ لوگ کعبہ رخ ہو گئے، حالانکہ نماز عصر کے رکوع میں تھے۔[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی ایسا کرتے تھے کہ اپنی مسجد میں نماز باجماعت فوت ہو جاتی تو وہ دوسری مساجد میں جا کر نماز با جماعت ادا کرتے تھے۔ جیسا کہ درج ذیل واقعات سے معلوم ہوتا ہے:
٭ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ اگر اپنی مسجد میں نماز باجماعت ادا نہ کر سکتے تو دوسری مساجد کا رخ کرتے اور وہاں باجماعت نماز ادا کرتے۔[2]
٭ سیدنا اسود رضی اللہ عنہ کی نماز باجماعت رہ جاتی تو آپ کسی دوسری مسجد میں جا کر نماز باجماعت ادا کرتے۔[3]
٭ سیدنا سعید بن جبیر رحمہ اللہ اگر کسی مسجد میں جاتے جہاں جماعت ہو چکی ہوتی تو آپ کسی دوسری مسجد کی اذان سنتے تو وہاں جا کر نماز باجماعت ادا کرتے۔[4]
ان احادیث و آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ قرون اولیٰ میں اذان دینے کا ایک وقت نہیں تھا بلکہ مختلف مساجد میں اذان دینے کے اوقات بھی مختلف ہوتے تھے، اس لیے تمام مساجد میں ایک وقت اذان دینا محل نظر ہے۔ واللہ اعلم!
عورتوں کا مسجد میں نماز عید ادا کرنا
سوال: ہمارے گاؤں کے مرد حضرات کھلے میدان میں نماز عید ادا کرتے ہیں جبکہ خواتین مسجد میں نماز عید پڑھتی ہیں اور خطیب صاحب کی بیوی انہیں نماز پڑھاتی ہے، خطیب صاحب کا کہنا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا خواتین کی جماعت کرواتی تھیں، اس مسئلہ کے متعلق وضاحت سے لکھیں۔
جواب: عیدین،خوشی و مسرت اور اظہار شوکت اسلام کے لیے ہوتی ہے، ان میں مردوں اور عورتوں سب کو حاضر ی کا حکم دیا جاتا ہے۔ عوام الناس کے نزدیک بھی عیدین میں بلاوجہ شریک نہ ہونے والے کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ عیدین میں خواتین کی شرکت سے ملت کی عظمت، اجتماعیت اور اتحاد و یکجہتی کا اظہار ہوتا ہے۔ حتی کہ نماز نہ پڑھنے والی عورتوں کو بھی حاضری کی تاکید کی گئی ہے تاکہ عیدین کے دیگر مقاصد پورے ہو سکیں۔ اس لیے عورتیں خواہ جوان ہوں یا بوڑھی، کنواری ہوں یا بیوہ، حائضہ ہوں یا طاہرہ انہیں عید گاہ ضرور جانا چاہیے اور کم از کم مسلمانوں کی دعا میں شرکت کرنا چاہیے۔
|