’’تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں سے نکاح کرنے کی پیشکش مجھے نہ کیا کرو۔‘‘[1]
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر لڑکی والوں کی طرف سے رشتے کی پیش کش کوئی ذلت یا رسوائی کا باعث ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما دیتے، لہٰذا اس سلسلہ میں اعتدال کو برقرار رکھنا چاہیے۔ اگر مناسب رشتہ نظر آتا ہے تو خود یا کسی کے ذریعے اس کی پیش کش کی جا سکتی ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں اور نہ ہی اس میں کوئی ذلت ہے۔ واللہ اعلم!
ولادت کے وقت بیوی کو تحفہ دینا
سوال: میری دو بیویاں ہیں، کسی بیوی کے ہاں بچے کی پیدائش پر میں اسے تحفہ دیتا ہوں، تو کیا میرے لیے ضروری ہے کہ میں دوسری بیوی کو بھی اس طرح کا تحفہ دوں تاکہ عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں؟ اس سلسلہ میں شریعت کیا حکم دیتی ہے؟
جواب: جس شخص کی دو یا زیادہ بیویاں ہیں تو ان کے درمیان عدل و انصاف کرنا خاوند کی ذمہ داری ہے، اگر وہ اس میں کوتاہی کرتا ہے تو قیامت کے دن اس کے متعلق باز پرس ہو گی۔
اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے کسی ایک کی طرف زیادہ میلان رکھتا ہو تو وہ قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو مفلوج ہو گا۔‘‘[2]
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ظاہری معاشرتی برتاؤ میں کمی کوتاہی نہ کرے۔ البتہ قلبی میلان اگر کسی طرف زیادہ ہے تو امید ہے کہ اس پر باز پرس نہیں ہو گی۔
صورت مسؤلہ میں اگر کسی شخص کی دو بیویاں ہیں تو ان میں سے اگر ایک بچہ جنم دیتی ہے تو اسے تحفہ دیا جاسکتا ہے اور ایسے حالات میں دوسری کو تحفہ دینا ضروری نہیں۔ کیوں کہ جب اس کے ہاں بچہ پیدا ہو گا تو اسے بھی تحفہ دیا جائے گا اور اس وقت دوسری کو کچھ نہیں ملے گا۔ البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ تحفہ دینے میں مساوات کرنا ضروری ہے۔ یعنی تحائف میں برابری ہونی چاہیے، لیکن اگر وہ سمجھتا ہے کہ دوسری کو تحفہ نہ دینے میں شر و فساد کا اندیشہ ہے جیسا کہ عورتوں میں رقابت کے جذبات پائے جاتے ہیں تو پھر دونوں کو تحفہ دے تاکہ آئندہ زندگی میں کوئی مشکل کا شکار نہ ہو، ایسا کرنے سے محبت یگانگت بھی پیدا ہو گی اور تالیف قلب کا اظہار بھی ہو گا۔ واللہ اعلم!
عورتوں کی پہلی صف
سوال: میں نے ایک حدیث میں پڑھا ہے کہ عورتوں کی بہترین صف آخری اور بدترین پہلی ہے، اس کا کیا مطلب ہے، کیوں کہ احادیث میں تو صف اول کی اہمیت بیان ہوئی ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
جواب: جس حدیث کا سوال میں حوالہ دیا گیا ہے، اس کا مکمل متن حسب ذیل ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مردوں
|