رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسواک کا بہت اہتمام کرتے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کسی نے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر تشریف لاتے تو سب سے پہلے کیا کام کرتے تھے؟
تو آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’مسواک کرتے تھے۔‘‘[1]
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نیند سے بیدار ہوتے تو اپنا منہ مسواک سے خوب صاف کرتے۔[2]
سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزے کی حالت میں متعدد مرتبہ وضو کے ساتھ مسواک کرتے دیکھا ہے۔‘‘[3]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتی تو میں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘[4]
سیدنا جابر اور سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ میں روزہ دار اور غیر روزہ دار کی کوئی تخصیص نہیں کی۔[5]
ان احادیث و آثار سے معلوم ہوا کہ روزہ کی حالت میں مسواک کی جا سکتی ہے اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں اور جو لوگ اس مبارک عمل سے منع کرتے ہیں ان کا موقف انتہائی محل نظر ہے۔ واللہ اعلم
ماہِ رمضان کے علاوہ اعتکاف کرنا
سوال: رمضان کے مہینہ میں اور دوسرے مہینوں میں اعتکاف کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟کیا اعتکاف صرف ماہِ رمضان کے ساتھ خاص ہے؟ اس کی وضاحت فرمائیں۔
جواب: ایک خاص کیفیت کے ساتھ کسی شخص کا خود کو مسجد میں عبادت کے لیے روک لینا اعتکاف کہلاتا ہے۔ شارع علیہ السلام نے اسے کسی معین وقت کے ساتھ خاص نہیں کیا۔ اس بناء پر مساجد میں اعتکاف کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرنے کی غرض سے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے زمانہ اسلام سے قبل نذر مانی تھی کہ مسجد حرام میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم اپنی نذر پوری کرو۔‘‘[6]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اعتکاف کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے۔
آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اعتکاف کرنے کی اجازت مانگی تو آپ نے مجھے اجازت
|