چاہیے کہ وہ ہمہ تن گوش ہو کر خطبہ سنیں اور اپنے دل کے نہاں خانے میں اسے اتارنے کی کوشش کریں۔ اگر کسی کو خاموش کرانا ہو تو خطیب کو چاہیے کہ وہ خود اس فریضہ کو انجام دے، سامعین کو اس کی اجازت نہیں کہ وہ باتیں کرنے والوں کو خاموش کرائیں۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص نے جمعہ کے دن اس وقت بات کی جب امام منبر پر کھڑا خطبہ جمعہ دے رہا ہو تو وہ شخص اس گدھے کی طرح ہے جس نے اپنے اوپر کتابیں اٹھا رکھی ہوں اور اس انسان کا بھی جمعہ نہیں جس نے اسے خاموش رہنے کا کہا۔‘‘[1]
اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ خطبہ جمعہ کی کیا حیثیت ہے اور اسے سننے کی بجائے باتوں میں مشغول ہونا کس قدر سنگین جرم ہے۔ پھر جو شخص اسے خاموش رہنے کے متعلق کہتا ہے، اس کا سرے سے جمعہ ہی نہیں ہوتا، جیسا کہ اس حدیث میں صراحت ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کی نماز نہیں ہوئی بلکہ وہ اس ناروا حرکت کی بناء پر ثواب سے محروم کر دیا جاتا ہے، چنانچہ ایک دوسری حدیث میں ہے جسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم یہ کہو کہ خاموش ہو جاؤ اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو کام کیا۔‘‘[2]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اوپر والی حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کی تفسیر کرتی ہے یعنی اسے ثواب و اجر سے محروم کر دیا جاتا ہے۔‘‘[3]
ایک حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جمعہ میں تین طرح کے افراد آتے ہیں: ایک وہ شخص جو لغو کام کرتا ہے، اس کا خطبہ جمعہ سے یہی حصہ ہے۔ دوسرا دعا کے لیے آتا ہے، یہ دعا کرتا ہے اللہ چاہے تو عطا فرمائے چاہے تو محروم رکھے۔ تیسرا وہ شخص جو خطبہ جمعہ خاموشی سے سنتا ہے اور سکوت اختیار کرتا ہے، کسی مسلمان کی گردن پھلانگتا ہے نہ کسی کو ایذاء دیتا ہے، اس آدمی کے لیے یہ جمعہ آئندہ جمعہ تک کے لیے اور مزید تین دن کے لیے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتا ہے۔‘‘[4]
بہرحال جو حضرات خطبہ جمعہ میں حاضر ہوں انہیں چاہیے کہ وہ نہایت اطمینان و سکون سے خطبہ جمعہ سنیں اور ایسی حرکات نہ کریں جن سے دوسرے نمازیوں کو تشویش ہو۔ اسی طرح دوسروں پر بھی پابندی ہے کہ وہ باتیں کرنے والوں کو خاموشی کی تلقین کر کے لغو حرکت کا ارتکاب نہ کریں۔ واللہ اعلم
خطبہ عیدین کے دوران چندہ جمع کرنا
سوال :ہمارے ہاں خطبہ عید سے پہلے یا اس کے دوران چندہ جمع کیا جاتا ہے تاکہ اس سے امام کی اضافی خدمت کی جا سکے اور اسے مسجد کی ضروریات میں استعمال کیا جائے، اس وقت چندہ جمع کرنے کی شرعی طور پر کیا حیثیت ہے وضاحت کریں۔
|