دلوں کے لیے کامل پاکیزگی یہی ہے۔‘‘
اس آیت کریمہ میں دلوں کی پاکیزگی اس امر کو قرار دیاگیا ہے کہ پردہ کیا جائے اور اس کی حکمت یہ بیان کی گئی ہے کہ اس سے مرد اور عورت دونوں کے دل ریب و شک سے اور ایک دوسرے کے ساتھ فتنے میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہیں گے، ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے۔
﴿يٰۤاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ﴾[1]
’’کہ اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر وہ ستائی نہ جائیں گی۔‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ پردے کا حکم علماء کا ایجاد کردہ نہیں جیسا کہ آج کل بعض لوگ باور کراتے ہیں یا اس پردے کو قرار واقعی اہمیت نہیں دیتے۔ جیسا کہ سوال میں بعض خاندانوں کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے بلکہ پردہ کرنا اللہ کا حکم ہے اور قرآن کریم کی واضح نص سے ثابت ہے، اس سے اعتراض، انکار اور بے پردگی پر اصرار انسان کو کفر تک پہنچا سکتا ہے۔ افسوس کہ دور حاضر میں بے پردگی عام ہو گئی ہے بلکہ عورتیں عریانی اور نیم برہنگی کو تہذیب کی علامت قرار دے کر اس پر فخر کرتی ہیں۔ بہرحال ہمیں ہر حالت میں شریعت کی پابندی کرنا چاہیے۔ خاندانی روایات کی قرآن و حدیث کے سامنے کوئی حیثیت نہیں۔ (واللہ اعلم)
سالگرہ منانا اور کیک کاٹنا
سوال: بچے کی پیدائش کے بعد جب اس کی ولادت کا دن دوبارہ آتا ہے تو سالگرہ منائی جاتی ہے، اس موقع پر سالگرہ کا کیک کاٹا جاتا ہے اور تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ خوشی و مسرت کا اظہار کیا جاتا ہے، اس کے متعلق شرعی حیثیت واضح کریں۔
جواب: اہل اسلام کے ہاں اس انداز سے سالگرہ منانا مستحسن امر نہیں ہے، یہ سالگرہ جواز کی نسبت بدعت کے زیادہ قریب ہے، مغربی لوگ اس طرح سے سالگرہ مناتے ہیں اور کیک وغیرہ کاٹتے ہیں۔ مسلمان کو ایسے مواقع پر اہل مغرب کی مخالفت کا حکم ہے۔ اگر کوئی اس کا اہتمام ثواب سمجھ کر کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کوئی شک نہیں۔ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کی ولادت یا آئندہ یوم ولادت کے وقت سالگرہ منانے کا کوئی اہتمام نہیں کیا۔ لہٰذا ہمیں بھی ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تین افضل صدیوں میں نہیں کیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘[2]
ایک حدیث بایں الفاظ منقول ہے:
|