سسرالی رشتے کا احترام
سوال: میں آج کل ایک الجھن کا شکار ہوں، اس سلسلہ میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔ میرے خاوند میرے والدین کا احترام نہیں کرتے بلکہ بعض اوقات تو انتہائی بدتمیزی کرتے ہیں، جس سے مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے، شریعت میں اس کا کیا حل ہے؟
جواب: شریعت مطہرہ نے جہاں بیوی کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنے خاوند کا احترام کرے، اس کی عزت و وقار کو ٹھیس نہ پہنچائے، وہاں خاوند کو بھی کہا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اچھے طریقے سے بودو باش اختیار کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ عَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾[1]
’’اپنی بیویوں سے حسن معاشرت کا مظاہرہ کرو۔‘‘
اس آیت کریمہ میں بیوی کے والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ شامل ہے کیوں کہ ان سے حسن سلوک کرنے سے بیوی خوش ہو گی۔ سسرال والوں کو تکلیف نہیں دینا چاہیے کیوں کہ انہیں تکلیف دینے سے بیوی کو تکلیف ہو گی۔ ویسے بھی بیوی کا باپ ایک اعتبار سے خاوند کا بھی باپ ہے۔
جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ انسان کے تین باپ ہوتے ہیں اور تینوں کا ادب و احترام کرنا خاوند کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے سسر کا اس طرح احترام کرے جس طرح اپنے والد کا کرتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’وہ بہترین چیز جس کی وجہ سے کسی کی عزت کی جائے، اس کی بیٹی یا بہن ہے۔‘‘[2]
کسی کو بیٹی یا بہن کا نکاح دینا بہت بڑا احسان ہے، لہٰذا بیوی کے باپ اور اس کے بھائی کا احترام ضروری ہے۔ اسی طرح بیوی کی والدہ کا احترام بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ اس سے نکاح حرام کیا گیا ہے اور اس سے پردہ نہیں رکھا گیا۔ جب بیوی دیکھے کہ خاوند نے اس کے والدین کے حق میں کچھ کوتاہی کی ہے جیسا کہ صورت مسؤلہ سے معلوم ہوتا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنے خاوند کو اچھے انداز سے سمجھائے، اگر والدین میں کوئی ایک یا دونوں خاوند کے حق میں کوئی غلطی کرتے ہیں تو عورت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور اپنے والدین کو ادب و احترام کے ساتھ وعظ و نصیحت کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ اگر والدین بیٹی کو کوئی حکم دیں جو خاوند کے حکم کے خلاف ہو تو خاوند کے حکم کو مقدم سمجھا جائے اور والدین کو ایسے معاملات میں غوروفکر کرنا چاہیے اور قطعاً اسے اپنی عزت و انانیت کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔ اس لیے کہ خاوند کا حق زیادہ بڑا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ والدین کی نافرمانی کی جائے اور ان کے حقوق نہ ادا کیے جائیں۔ سائلہ کو چاہیے کہ وہ نماز پنجگانہ کے بعد دعا کے ہتھیار کو استعمال کرے اور نہایت صبر و تحمل سے کام لے۔ اللہ تعالیٰ آسانی پیدا فرمائے گا۔
|