وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے ایک عمدہ اونٹ ھدی کیا ہے اور مجھے اس کے عوض تین صد دینار دیئے جا رہے ہیں، تو کیا میں اسے بیچ کر اس کی قیمت سے دوسرا اونٹ لے لوں؟
اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں اسے ہی ذبح کرو۔‘‘[1]
اس روایت کے متعلق علماء حدیث نے کلام کیا ہے تاہم دوسری احادیث کے پیش نظر ہمارا رحجان یہ ہے کہ جب کوئی جانور بطور قربانی یا ھدی نامزد کر دیا جائے تو اسے تبدیل کرنا درست نہیں۔ کیوں کہ وہ فی سبیل اللہ وقف ہو چکا ہے اور وقف چیز کی خرید و فروخت جائز نہیں۔ واللہ اعلم!
ذبح کا طریقہ
سوال: ہمارے ہاں قصاب جب جانور ذبح کرتا ہے تو اس کی تھوڑی سی کھال کاٹ کر اس کو چھوڑ دیتا ہے، پھر یا تو اس کی گردن پر پاؤں رکھ کر اسے توڑتا ہے، یا جانور تڑپ تڑپ کر خود ہی مر جاتا ہے، ایسے حالات میں جانور ذبح ہو جائے گا، کیا اس کا گوشت کھانا جائز ہے؟
جواب: حلال جانور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہیں، انہیں ذبح کرتے وقت ان کے آرام و سکون کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے۔ چنانچہ حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو باتیں یاد کیں: آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان کرنا فرض قرار دیا ہے ، لہٰذا جب تم قتل کرو تو اچھے طریقہ سے قتل کرو اور جب تم کسی جانور کو ذبح کرو تو عمدہ طریقے سے ذبح کرو، ذبح کرنے والے شخص کوچاہیے کہ وہ اپنی چھری تیز کرے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے۔‘‘[2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ذبح کرنے سے قبل چھری تیز کیا کرتے تھے تاکہ جانور کوزیادہ دیر تک تکلیف میں نہ رکھا جائے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان کے ذبیحہ سے منع فرمایا ہے۔[3]
حدیث کے راوی حسن بن عیسیٰ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس سے مراد یہ ہے کہ ذبیحہ کی کھال کاٹ دی جائے لیکن اس کی رگیں نہ کاٹی جائیں پھر اسے یونہی چھوڑ دیا جائے حتی کہ وہ مر جائے۔‘‘[4]
دور جاہلیت میں مشرکین ایسا ہی کرتے تھے، چونکہ شیطان نے انہیں بھڑکایا تھا جس کی وجہ سے وہ جانور کے ساتھ ایسا برتاؤ کرتے تھے، اس لیے اسے ’’شریطۃ الشیطان‘‘ کہا گیا ہے،یعنی یہ شیطان کا ذبیحہ ہے۔
ہمارے رحجان کے مطابق اس طرح جانور حلال نہیں ہو گا، اسے استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
قارئین سے گزارش ہے کہ جانوروں کو ذبح کرنے کے سلسلہ میں صرف اپنی سہولت ہی کو پیش نظر نہ رکھا کریں اور جانوروں کو قصاب کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا کریں بلکہ خود ذبح کریں یا اچھے تجربہ کار، ماہر قصاب کا انتخاب کریں تاکہ شریعت
|