طلاق کے لیے عورت کی رضامندی بھی ضروری نہیں، کیوں کہ طلاق کے کلی اختیارات صرف خاوند کے پاس ہیں، بلکہ اگر کسی وجہ سے طلاق کا علم عورت کو نہ ہو تو بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ میسج کے ذریعے طلاق دینا تحریری طور پر طلاق دینا ہے۔ جب اس امر کی تصدیق ہو جائے کہ طلاق کا میسج واقعی اس کے خاوند کا ارسال کردہ ہے تو اس سے طلاق ہو جاتی ہے، بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی شرارت کے طور پر کسی کی بیوی کو طلاق sms روانہ کر دیتا ہے۔ اس بناء پر اس کی تصدیق ضرور ہونی چاہیے کہ واقعی عورت کے خاوند نے ہی یہ میسج روانہ کیا ہے۔ یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ ایک مجلس میں متعدد میسج روانہ کرنے سے ایک ہی طلاق ہو گی اور اگر وقفہ وقفہ سے میسج روانہ کیے ہیں، مثلاً ہفتہ یا مہینے کے بعد تو ہر میسج سے طلاق ہو جائے گی۔ اس مقام پر بھی تصدیق کی جائے کہ وقفہ وقفہ سے واقعی اس کے خاوند نے sms روانہ کیے ہیں یا نیٹ ورک کے ذریعے خود بخود میسج آتے رہے ہیں۔ کیوں کہ ایسا ممکن ہے، اگر نیٹ ورک کے ذریعے خود بخود sms کی ترسیل وقفہ وقفہ سے ہوتی ہے تو اس سے ایک طلاق واقع ہو گی۔ انہیں متعدد علاقوں پر محمول نہیں کیا جائے۔ بہرحال طلاق زبانی ہو یا تحریری، وہ تحریر قلم سے ہو یا sms کے ذریعے، ان سے طلاق ہو جاتی ہے۔ واللہ اعلم!
انٹرنیٹ کے ذریعے نکاح
سوال: ہمارے ہاں انٹرنیٹ کے ذریعے ایک نکاح ہوا، لڑکی والوں کے ہاں لڑکا موجود نہیں تھا، البتہ اس کے عزیز و اقارب موجود تھے، اس کی بھی تصویر سکرین پر نمایاں تھی اور ایجاب و قبول بھی اس نے ہی کیا ہے، کیا اس طرح شرعی طور پر نکاح ہو جاتا ہے؟
جواب: شریعت نے معاشرہ کو پاک صاف رکھنے کے لیے سنت نکاح کو اجاگر کیا ہے، اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی ہے: ’’نکاح نگاہ کو نیچا اور شرمگاہ کی حفاظت کرتا ہے۔‘‘[1]
اس نکاح کی کچھ شرائط حسب ذیل ہیں:
٭ میاں بیوی کا تعین ہو اور وہ دونوں اس پر رضامند ہوں۔
٭ عورت کے سرپرست کی اجازت اور رضامندی شامل ہو۔
٭ مجلس نکاح میں دو عادل گواہ موجود ہوں۔
٭ مہر بھی موجود ہو اور باقاعدہ نکاح کا اعلان ہو۔
اگر یہ شرائط پائی جائیں تو نکاح شریعت کے مطابق صحیح اور درست ہے۔ اگر ان میں سے کوئی بھی شرط مفقود ہو تو شرعاً نکاح صحیح نہیں ہو گا۔دلہے کا مجلس نکاح میں ہونا شرط نہیں ہے، اگر کسی طریقہ سے وہ خود یا اس کا وکیل ایجاب و قبول کرتا ہے تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے اگرچہ وہ ذاتی طور پر مجلس نکاح میں موجود نہیں ہوتا لیکن وہ بات چیت کر
|