رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ریشم کا لباس پہننے کا مشورہ دیا تھا۔[1]
٭ نیم کے پتوں کو پانی میں جوش دے کر ڈیٹول کے صابن سے روزانہ غسل کیاجائے امید ہے کہ جلدی امراض میں اس سے افاقہ ہو گا۔
درج ذیل نسخوں کو استعمال کیا جائے اور مستقل مزاجی کے ساتھ انہیں استعمال کیا جائے۔
٭ مہندی کے خشک پتوں کو باریک پیس کر گھی میں ملائیں اور خارش زدہ مقام پر اسے لگائیں۔
٭ لیموں کا پانی ایک تولہ، عرق گلاب دو تولہ اور روغن چنبیلی تین تولہ، ان تینوں کو اچھی طرح حل کریں اور مالش کریں۔
٭ چولہے کی مٹی اور دیسی اجوائن ہم وزن لیں اور انہیں باریک کر کے یک جان کریں، پھر اسے ترش دہی میں ملائیں اور جسم پر لگائیں۔
اس کے علاوہ بازار سے خارش کے لیے مختلف لوشن بھی دستیاب ہیں، کسی ڈاکٹر سے مشورہ کر کے انہیں استعمال کرنے سے بھی فائدہ ہو گا۔ ان شاء اللہ!
نماز اشراق اور اس کی فضیلت
سوال: ہمارے والد محترم کا معمول تھا کہ وہ نماز فجر پڑھ کر مسجد میں ہی رہتے، اللہ کا ذکر کرتے، پھر نماز اشراق پڑھ کر گھر واپس آتے اور فرماتے کہ اس عمل سے حج و عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔ اب میں نے سنا ہے کہ سند کے اعتبار سے یہ حدیث کمزور ہے۔ وضاحت فرمائیں۔
جواب: نماز اشراق کی اہمیت اور اس کی فضیلت سے تو انکار ممکن نہیں۔ جیسا کہ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’صبح ہوتی ہے تو تمہارے انگ انگ پر صدقہ لازم ہو گیا ہوتا ہے اور ہر روز ایسے ہوتا ہے۔ چنانچہ اس کی ہر نماز، روزہ، حج، تسبیح، تکبیر اور تحمید صدقہ ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعمال صالحہ شمار کرنے کے بعد فرمایا: ’’تمہیں ان سب سے اشراق کی دو رکعت کفایت کرتی ہیں۔‘‘[2]
اس کے مزید اجر و ثواب کے متعلق مختلف احادیث مروی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص نماز فجر باجماعت ادا کرتا ہے، پھر مسجد میں طلوع آفتاب تک بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہتا ہے، بعد ازیں اس نے دو رکعت ادا کیں تو اس کے لیے حج اور عمرے کی مانند ثواب ہے۔‘‘[3]
امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن غریب قرار دیا ہے، اگرچہ اس کی سند میں ابو ظلال نامی راوی ہے جس کے متعلق محدثین نے کلام کیا ہے لیکن امام ترمذی رحمہ اللہ نے خود ہی اس راوی کے متعلق فرمایا ہے: ’’میں نے اس کے متعلق امام
|