پیش لفظ
الحمد للّٰه رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سید المرسلین وعلی آلہ واصحاب اجمعین وبعد۔
دور حاضر میں ہم دنیوی لحاظ سے ترقی کی منازل طے کررہے ہیں اور روشن خیالی کے دعویدار ہیں لیکن دینی لحاظ سے تنزل و انحطاط کا شکار ہیں، غالباً انہی حالات کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور پیش گوئی فرمایا تھا:
’’ایک وقت آنے والا ہے کہ حقیقی علم قبض کر لیا جائے گا اور جہالت کا ظہور ہوگا۔‘‘[1]
ایک دوسری روایت میں ہے:
’’جہالت چھا جائے گی اور حقیقی علم اٹھا لیا جائے گا۔‘‘[2]
ایک حدیث کے الفاظ بایں طور ہیں:
’’حقیقی علم زائل ہوجائے گا اور جہالت ہر سو پھیل جائے گی۔‘‘[3]
ہمارے ہاں جس علم کا چرچا ہے اور جسے وجہ افتخار خیال کیا جاتا ہے، اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’لوگ دنیا کی زندگی کے متعلق صرف ظاہری علم رکھتے ہیں اور معاملاتِ آخرت سے وہ غفلت کا شکار ہیں۔‘‘ [4]
امام بخاری نے حقیقی علم کے اٹھ جانے کے متعلق ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
’’کیف یقبض العلم‘‘[5]
’’علم کیسے اٹھا لیاجائے گا؟‘‘
پھر اس کی وضاحت کے لیے ایک حدیث پیش کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:
’’اللہ تعالیٰ دین کے علم کو ایسے نہیں اٹھائے گا کہ اسے بندوں کے سینوں سے نکال دے بلکہ اہل علم کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جہلاء کو پیشوا بنا لیں گے، ان سے مسائل پوچھے جائیں گے تو وہ علم کے بغیر فتوے دے کرخود ہی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔‘‘ [6]
|